صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ
اناج اور پھلوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1603. ‏(‏48‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ إِخْرَاجِ الْحُبُوبِ وَالتُّمُورِ الرَّدِيئَةِ فِي الصَّدَقَةِ،
1603. زکوٰۃ کی ادائیگی میں خراب اناج اور ردی کھجوریں ادا کرنے پر وعید کا بیان
حدیث نمبر: Q2311
قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-‏:‏ ‏[‏وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِيهِ إِلَّا أَنْ تُغْمِضُوا فِيهِ‏]‏‏.‏ ‏[‏الْبَقَرَةِ‏:‏ 267‏]‏
[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ/حدیث: Q2311]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2311
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ اپنے خراب اور ردی پھل (مسجد نبوی میں) لٹکا دیتے تھے تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی «‏‏‏‏وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلَّا أَن تُغْمِضُوا فِيهِ» ‏‏‏‏ اور تم ردی اور خراب چیزیں (اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے کا ارادہ مت کرو حالانکہ تم تو انہیں لینا بھی پسند نہیں کرتے الاّیہ کہ تم ان کے بارے میں چشم پوشی کرو۔ [ سورة البقرة: 267 ] تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (زکوٰۃ اور صدقے میں) کھجور کی دو قسمیں جعروراور حبیق دینے سے منع کر دیا (کیونکہ یہ ردی اقسام ہیں)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ/حدیث: 2311]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 2312
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْدٍ الْيَحْصِبِيُّ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، حَدَّثَهُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، فِي هَذِهِ الآيَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ سورة البقرة آية 267 , قَالَ:" هُوَ الْجُعْرُورُ وَلَوْنُ حُبَيْقٍ، نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُؤْخَذَا فِي الصَّدَقَةِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَسْنَدَ هَذَا الْخَبَرَ سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ جَمِيعًا رَوَيَاهُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «‏‏‏‏وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 267 ] کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ وہ کھجور کی جعرور اور حبیق قسمیں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں زکوٰۃ میں وصول کرنے سے منع فرما دیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ/حدیث: 2312]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

حدیث نمبر: 2313
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي أَبَا الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ"
فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ هَذَا السَّخْلِ بِكَبَايِسَ قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي الشِّيصَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَاءَ بِهَذَا"، وَكَانَ لا يَجِيءُ أَحَدٌ بِشَيْءٍ إِلا نُسِبَ إِلَى الَّذِي جَاءَ بِهِ
وَنَزَلَتْ: وَلا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ سورة البقرة آية 267، قَالَ:" وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجُعْرُورِ، وَلَوْنِ الْحُبَيْقِ أَنْ تُؤْخَذَا فِي الصَّدَقَةِ" ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: لَوْنَانِ ثَمَرٌ مِنْ ثَمَرِ الْمَدِينَةِ.
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کا حُکم دیا تو ایک شخص کھجور کے چند ایسے خوشے لایا جن کی گٹھلیاں کچی اور نرم تھیں۔ امام سفیان کہتے ہیں، یعنی شیص (پلپلی کھجوریں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ (نکمّی اور ردی کھجوریں) کون لایا ہے؟ اور جو شخص جو چیز لیکرآتا تھا اس کی نسبت اس کی طرف کی جاتی تھی اور یہ آیت نازل ہوئی «‏‏‏‏وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 267 ] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ میں جعرور اور حبیق قسم کی کھجور یں وصول کرنے سے منع کردیا۔ امام زہری فرماتے ہیں کہ جعرور اور حبیق مدینہ منوّرہ کی کھجوروں کی دو قسمیں ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ/حدیث: 2313]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2314
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ تَبُوكَ حَتَّى جِئْنَا وَادِي الْقُرَى، فَإِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَصْحَابِهِ:" اخْرُصُوا"، فَخَرَصَ الْقَوْمُ، وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَرْأَةِ: " أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى تَبُوكَ، ثُمَّ أَقْبَلَ وَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا وَادِي الْقُرَى، فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ:" كَمْ جَاءَ حَدِيقَتُكِ؟" قَالتَ: عَشَرَةُ أَوْسُقٍ، خَرْصُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تبوک والے سال (جنگ تبوک کے لئے) نکلے حتّیٰ کہ ہم وادی القریٰ میں پہنچے تو ہم نے ایک عورت کو اس کے باغ میں کھڑے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام سے کہا: (اس باغ میں موجود پھل کا) اندزاہ لگاؤ۔ تو صحابہ کرام نے اپنا اپنا اندازہ بیان کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تخمینہ دس وسق لگایا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو حُکم دیا کہ اس باغ سے جتنی کھجوریں حاصل ہوں اُنہیں شمار کرکے رکھنا حتّیٰ کہ میں تمہارے پاس لوٹ کرآؤں۔ ان شاء اللہ۔ (تومجھے بتانا) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تبوک کی طرف تشریف لے گئے پھر آپ واپس آئے تو ہم بھی آپ کے ساتھ واپس پلٹے۔ حتّیٰ کہ ہم وادی القریٰ میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے پوچھا: تمہارے باغ سے کتنی کھجوریں حاصل ہوئیں؟ اُس نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تخمینے کے مطابق دس وسق کھجوریں حاصل ہوئی ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ/حدیث: 2314]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري