ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے بیان کیا، ان سے ابومعبد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7371]
اور مجھ سے عبداللہ بن محمد بن ابی الاسود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضل بن العلاء نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن امیہ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن محمد بن صیفی نے بیان کیا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابومعبد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو ان سے فرمایا کہ تم اہل کتاب میں سے ایک قوم کے پاس جا رہے ہو۔ اس لیے سب سے پہلے انہیں اس کی دعوت دینا کہ وہ اللہ کو ایک مانیں (اور میری رسالت کو مانیں) جب وہ اسے سمجھ لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ نے ایک دن اور رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ نماز پڑھنے لگیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر ان کے مالوں میں زکوٰۃ فرض کی ہے، جو ان کے امیروں سے لی جائے گی اور ان کے غریبوں کو لوٹا دی جائے گی۔ جب وہ اس کا بھی اقرار کر لیں تو ان سے زکوٰۃ لینا اور لوگوں کے عمدہ مال لینے سے پرہیز کرنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7372]
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوحصین اور اشعث بن سلیم نے، انہوں نے اسود بن ہلال سے سنا، ان سے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے معاذ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ کا اس کے بندوں پر کیا حق ہے؟“ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہرائیں۔ کیا تمہیں معلوم ہے پھر بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فرمایا یہ ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ دے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7373]
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے ایک دوسرے شخص قتادہ بن نعمان کو باربار قل ھو اللہ احد پڑھتے سنا۔ صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس طرح واقعہ بیان کیا جیسے وہ اسے کم سمجھتے ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔ اسماعیل بن جعفر نے امام مالک سے یہ بڑھایا کہ ان سے عبدالرحمٰن نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے میرے بھائی قتادہ بن نعمان نے خبر دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7374]
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابوہلال نے اور ان سے ابوالرجال محمد بن عبدالرحمٰن نے، ان سے ان کی والدہ عمرہ بن عبدالرحمٰن نے وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی پرورش میں تھیں۔ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب کو ایک مہم پر روانہ کیا۔ وہ صاحب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تھے اور نماز میں ختم قل ھو اللہ احد پر کرتے تھے۔ جب لوگ واپس آئے تو اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان سے پوچھو کہ وہ یہ طرز عمل کیوں اختیار کئے ہوئے تھے۔ چنانچہ لوگوں نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ ایسا اس لیے کرتے تھے کہ یہ اللہ کی صفت ہے اور میں اسے پڑھنا عزیز رکھتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بتا دو کہ اللہ بھی انہیں عزیز رکھتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7375]