صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَاعِدًا
بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے کے ابواب کا مجموعہ
791. (558) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صِفَةِ صَلَاتِهِ جَالِسًا حَسِبَ بَعْضُ الْعُلَمَاءِ أَنَّهُ خِلَافُ هَذَا الْخَبَرِ الَّذِي ذَكَرْنَاهُ
791. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کی کیفیت کے متعلق مروی اس حدیث کا بیان جس کے بارے میں بعض علمائے کرام کا خیال ہے کہ وہ حدیث ہماری ذکر کردہ حدیث کے خلاف ہے
حدیث نمبر: 1245
جناب عبداللہ بن شقیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کی کیفیت پوچھی تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کافی دیر تک کھڑے ہوکر نماز پڑھتے اور کافی دیر تک بیٹھ کر بھی نماز پڑھتے تھے، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہوکر کرتے کرتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت بیٹھ کر کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھے بیٹھے کر لیتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَاعِدًا/حدیث: 1245]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

حدیث نمبر: 1246
جناب عبد اللہ بن شقیق سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کافی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے، لہٰذا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے ہوکر کرتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَاعِدًا/حدیث: 1246]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1247
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهُ سَأَلَهَا عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي لَيْلا طَوِيلا قَائِمًا، فَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا، وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا" . فَقَالَ أَبُو خَالِدٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ، فَقَالَ: كَذَبَ حُمَيْدٌ وَكَذَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّى دَخَلَ فِي السِّنِّ، فَكَانَ يُقْرَأُ السُّوَرَ فَإِذَا بَقِيَ مِنْهَا آيَاتٌ قَامَ فَقَرَأَهُنَّ، ثُمَّ رَكَعَ، هَكَذَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ: السُّوَرُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَنْكَرَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ خَبَرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، إِذْ ظَاهِرُهُ كَانَ عِنْدَهُ خِلافَ خَبَرِهِ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَهُوَ عِنْدِي غَيْرُ مُخَالِفٍ لِخَبَرِهِ ؛ لأَنَّ فِي رِوَايَةِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ: فَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ، وَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَاعِدٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَعَلَى هَذِهِ اللَّفْظَةِ هَذَا الْخَبَرُ لَيْسَ بِخِلافِ خَبَرِ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ؛ لأَنَّ هَذِهِ اللَّفْظَةِ الَّتِي ذَكَرَهَا خَالِدٌ دَالَّةٌ عَلَى أَنَّهُ كَانَ إِذَا كَانَ جَمِيعُ الْقِرَاءَةِ قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا، وَإِذَا كَانَ جَمِيعُ الْقِرَاءَةِ قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا، وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ صِفَةَ صَلاتِهِ إِذَا كَانَ بَعْضُ الْقِرَاءَةِ قَائِمًا، وَبَعْضُهَا قَاعِدًا، وَإِنَّمَا ذَكَرَهُ عُرْوَةُ، وَأَبُو سَلَمَةَ، وَعَمْرَةُ، عَنْ عَائِشَةَ إِذَا كَانَتِ الْقِرَاءَةُ فِي الْحَالَتَيْنِ جَمِيعًا بَعْضُهَا قَائِمًا وَبَعْضُهَا قَاعِدًا، فَذَكَرَ أَنَّهُ كَانَ يَرْكَعُ وَهُوَ قَائِمٌ إِذَا كَانَتْ قِرَاءَتُهُ فِي الْحَالَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا، وَلَمْ يَذْكُرْ عُرْوَةُ، وَلا أَبُو سَلَمَةَ، وَلا عَمْرَةُ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ هَذِهِ الصَّلاةَ الَّتِي يَقْرَأُ فِيهَا قَائِمًا وَقَاعِدًا وَيَرْكَعُ قَائِمًا، وَذَكَرَ ابْنُ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّهُ كَانَ يَفْتَتِحُهَا قَائِمًا
جناب عبداللہ بن شقیق سے مروی ہے کہ اُنہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دیر تک کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تھے، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھے بیٹھے کر لیتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرتے۔ ابوخالد بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ہشام بن عروہ کو بیان کی تو اُنہوں نے کہا کہ حمید کو غلطی لگی ہے، اور عبداللہ بن شقیق نے بھی درست نہیں کہا، مجھے میرے والد (سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ) نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے کہ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بیٹھ کر نماز نہیں پڑھی حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورتوں کی تلاوت (بیٹھ کر) کرتے، اور جب اُن کی کچھ آیات باقی رہ جاتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اُن کی تلاوت کرتے اور رکوع کرتے۔ ابوبکر رحمه الله نے اسی طرح کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورتیں پڑھتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب ہشام بن عروہ نے عبداللہ بن شقیق کی روایت کا انکار کیا ہے، کیونکہ اُن کے نزدیک عبداللہ کی خبرکا ظاہری مفہوم ان کی روایت کے خلاف ہے جبکہ میرے نزدیک وہ ان کی حدیث کے خلاف نہیں ہے۔ کیونکہ خالد کی عبداللہ کے واسطے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر قراءت کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہوکر کرتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر تلاوت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کرکرتے۔ ان الفاظ کے لحاظ سے یہ حدیث سیدنا عروہ اور عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کے خلاف نہیں ہے۔ کیونکہ خالد کی روایت کے یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ساری قراءت بیٹھ کر کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری قراءت کھڑے ہوکر ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع بھی کھڑے ہوکر کرتے، اور جناب عبدﷲ بن شقیق نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی وہ کیفیت بیان نہیں کی جس میں کچھ قراءت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر کی اور کچھ قراءت کھڑے ہو کر کی۔ بلاشبہ یہ کیفیت حضرت عروہ، ابوسلمہ اور عمرہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت دونوں طرح ہوتی، کچھ قراءت کھڑے ہو کر اور کچھ بیٹھ کر پھر انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر رکوع کرتے تھے۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت دونوں طریقوں سے ہوتی تھی۔ لیکن حضرت عردہ، ابوسلمہ اور عمرہ نے یہ بیان نہیں کیا کہ جس نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر اور کھڑے ہو کر (دونوں طریقوں سے) قراءت کرتے تھے اور رکوع بھی کھڑے ہوکر کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کی ابتداء کیسے کرتے تھے، (کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر) جبکہ ابن سیرین نے عبداللہ بن شقیق کے واسطے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے جو روایت بیان کی ہے، اس میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ اس نماز کی ابتدا کھڑے ہوکر کر تے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَاعِدًا/حدیث: 1247]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1248
حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي قَائِمًا وَقَاعِدًا، فَإِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا، وَإِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَهَذَا الْخَبَرُ يُبَيِّنُ هَذِهِ الأَخْبَارَ كُلَّهَا، فَعَلَى هَذَا الْخَبَرِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ قَائِمًا ثُمَّ قَعَدَ وَقَرَأَ انْبَغَى لَهُ أَنْ يَقُومَ فَيَقْرَأُ بَعْضَ قِرَاءَتِهِ، ثُمَّ يَرْكَعُ وَهُوَ قَائِمٌ، فَإِذَا افْتَتَحَ صَلاتَهُ قَاعِدًا قَرَأَ جَمِيعَ قِرَاءَتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ، ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ قَاعِدٌ اتِّبَاعًا لِفِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
جناب ابن سیرین، عبداللہ بن شقیق کے واسطے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نفل نماز) کھڑے ہوکر اور بیٹھ کر بھی پڑھا کرتے تھے۔ تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نماز کی ابتدا کرتے تو رکوع بھی کھڑے ہوکر کرتے، نماز کی ابتدا بیٹھ کر کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت گزشتہ تمام روایات کو کھول کر بیان کرتی ہے۔ چنانچہ اس روایت کے مطابق جب نمازی، نماز کی ابتدا کھڑے ہوکر کرے، پھر بیٹھ جائے اور قراءت کرے تو اُس کے لئے مناسب اور لائق بات یہ ہے کہ وہ کھڑے ہو کر کچھ قراءت کرے اور پھر کھڑے کھڑے رکوع کرلے۔ اور جب وہ اپنی نماز کی ابتداء بیٹھ کر کرے اور ساری قراءت بیٹھ کر کرے تو پھر اسے رکوع بھی بیٹھ کر کرنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کی اتباع اور پیروی کرتے ہوئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ قَاعِدًا/حدیث: 1248]
تخریج الحدیث: