صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
377. ‏(‏144‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ هَذِهِ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرْتُهَا لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ،
377. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جو الفاظ میں ذکر کیے ہیں، یہ عام ہیں، ان سے مراد خاص ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللہ اکبر نہیں کہتے تھے بلکہ بعض دفعہ کہتے تھے، آپ رکوع یا سر اٹھاتے وقت اللہ اکبر کہتے تھے بلکہ آپ رکوع سے سراٹھانے کے سوا ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے ہیں
حدیث نمبر: Q578
وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يُكَبِّرُ فِي بَعْضِ الرَّفْعِ لَا فِي كُلِّهَا، لَمْ يُكَبِّرِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ رَفْعِهِ رَأْسَهُ عَنِ الرُّكُوعِ، وَإِنَّمَا كَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ رَفْعٍ خَلَا عِنْدَ رَفْعِهِ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ‏.‏
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللہ اکبر نہیں کہتے تھے بلکہ بعض دفعہ کہتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سراٹھاتے وقت اللَّهُ أَكْبَرُ کہتے تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھانے کے سوا ہر مرتبہ اٹھتے وقت اللَّهُ أَكْبَرُ کہتے ہیں [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: Q578]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 578
نا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٌ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي الصَّلاةِ كُلِّهَا حَتَّى يَقْضِيَهَا، وَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الْمَثْنَى بَعْدَ الْجُلُوسِ" . ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنِّي لأَشْبَهُكُمْ صَلاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو کھڑے ہوکر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، پھر جب رُکوع کرتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، پھر جب رُکوع سے اپنی کمر سیدھی کرتے تو «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف بیان کی ہے اللہ نے اس کی آواز سن لی ہے۔ کہتے اور پھر کھڑے کھڑے فرماتے «‏‏‏‏رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» ‏‏‏‏ پھر جب سجدے کے لئے جُھکتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، پھر جب سجدے سے اپنا سر اُٹھاتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، پھر جب (دوسرا) سجدہ کرتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ پھر جب اپنا سر اُٹھاتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مکمّل کرنے تک پوری نماز میں اسی طرح کرتے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت کے بعد تشہد سے اُٹھتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ نماز ادا کرنے والا ہوں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 578]
تخریج الحدیث: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 579
جناب ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیں نماز پڑھایا کرتے تھے، وہ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، اور جب رُکوع کو جاتے، اور جب رُکوع سے سر اُٹھانے کے بعد سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ اور جب پہلا سجدہ کرنے کے بعد سر اُٹھاتے تو (دوسرا) سجدہ کے لئے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے اور جب (دوسرے سجدے کے بعد) بیٹھتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ اور جب دو رکعتوں کے کھڑے ہوتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، وہ اسی طرح دوسری دو رکعتوں میں بھی تکبیر کہتے، پھر جب سلام پھیرا تو فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بیشک میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب نماز ادا کرنے والا ہوں۔ اس دنیا سے رخصت ہونے تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح تھی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 579]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 580
نا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، نا أَبُو عَامِرٍ ، أنا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: اشْتَكَى أَبُو هُرَيْرَةَ، أَوْ غَابَ، فَصَلَّى بِنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، فَجَهَرَ بِالتَّكْبِيرِ حِينَ افْتَتَحَ، وَحِينَ رَكَعَ، وَحِينَ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، وَحِينَ سَجَدَ، وَحِينَ رَفَعَ، وَحِينَ قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَضَى صَلاتَهُ عَلَى ذَلِكَ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ اخْتَلَفُوا فِي صَلاتِكَ، فَخَرَجَ فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي وَاللَّهِ مَا أُبَالِي اخْتَلَفَتْ صَلاتُكُمْ أَوْ لَمْ تَخْتَلِفْ، هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ: وَحِينَ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، إِنَّمَا أَرَادَ حِينَ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَأَرَادَ الإِهْوَاءَ لِلسُّجُودِ كَبَّرَ، لا أَنَّهُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ كَبَّرَ، وَكَذَلِكَ أَرَادَ فِي خَبَرِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ حِينَ ذَكَرَ صَلاتَهُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرُّكُوعِ كَبَّرَ، إِنَّمَا أَرَادَ نَهَضَ مِنَ الرُّكُوعِ، فَأَرَادَ الإِهْوَاءَ إِلَى السُّجُودِ كَبَّرَ
جناب سعید بن الحرث بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے، یا کسی سفر پر چلے گئے تو ہمیں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی، انہوں نے جب نماز شروع کی تو بلند آواز سے «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا۔ اور جب آپ رُکوع کو گئے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، اور جب «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہا تو تکبیر کہی (یعنی سجدے کو جاتے وقت) سجدوں کو جاتے اور سجدے سے سر اُٹھاتے وقت بھی «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا اور جب (دوسرے سجدے کے بعد سر) اُٹھایا تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، اور جب دو رکعت کے بعد (تشہد بیٹھنے کے بعد) کھڑے ہوئے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، حتیٰ کہ اُنہوں نے وہ نماز اسی طرح مکمّل کی۔ اُن سے عرض کی گئی کہ لوگ آپ کی نماز کے متعلق اختلاف کر رہے ہیں۔ وہ باہر تشریف لائے اور منبر پر کھڑے ہوکر فرمایا کہ اے لوگو، اللہ کی قسم مجھے اس بات کی قطعاً پروا نہیں ہے کہ تمہاری نماز (میری نماز سے) مختلف ہے یا مختلف نہیں ہے۔ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ ان کا یہ کہنا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے تھے تو ان کی مراد یہ ہے کہ جب وہ «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہتے اور سجدے کے لئے جٗھکنے کا ارادہ کرتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے یہ مطلب نہیں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رُکوع سے سر اُٹھاتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے تھے (بلکہ اُس وقت تو «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ ہی کہتے تھے۔) اسی طرح حضرت عمران بن حصین کی روایت میں جب اُنہوں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے اپنی نماز کا تذکرہ کیا تو فرمایا، جب اُنہوں نے رکوع سے سر اُٹھایا تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا، اُن کی مراد یہ ہے کہ جب اُنہوں نے رُکوع سے سر اُٹھایا اور سجدے کے لیے جُھکنے کا ارادہ فرمایا تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 580]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 581
وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ مَا تَأَوَّلْتُ: أَنَّ هَارُونَ بْنَ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْحَذَّاءَ ، عَنْ غَيْلانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيٍّ فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ"، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: صَلَّى بِنَا هَذَا مِثْلَ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي هَذَا الْخَبَرِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرَهَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلانَ بْنِ جَرِيرٍ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرُّكُوعِ كَبَّرَ، إِنَّمَا أَرَادَ وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرُّكُوعِ، فَأَرَادَ السُّجُودَ كَبَّرَ، عَلَى مَا ذَكَرَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، وَكَذَلِكَ خَبَرُ أَبِي عَامِرٍ، عَنْ فُلَيْحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ذَكَرَ التَّكْبِيرَ حِينَ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، أَيْ أَنَّهُ يُكَبِّرُ عِنْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ، ذَكَرَ تَكْبِيرَ أُخْرَى عِنْدَ الإِهْوَاءِ إِلَى السُّجُودِ، فَلَمَّا ذَكَرَ التَّكْبِيرَةَ عِنْدَ رَفَعِ الرَّأْسِ مِنَ السُّجُودِ بَعْدَ التَّكْبِيرَةِ، حِينَ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، بَانَ وَثَبَتَ أَنَّهُ إِنَّمَا أَرَادَ التَّكْبِيرَ، حِينَ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، إِذَا أَرَادَ الإِهْوَاءَ إِلَى السُّجُودِ، وَكَذَلِكَ فِي خَبَرِ أَبِي سَلَمَةَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وَحِينَ يَرْكَعُ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ بَعْدَمَا يَرْفَعُ مِنَ الرُّكُوعِ، فَفِي هَذَا مَا بَانَ أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَأَرَادَ السُّجُودَ لا أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ عِنْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ، وَلَوْ أَبَحْنَا لِلْمُصَلِّي أَنْ يُكَبِّرَ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ كَانَ عَلَيْهِ أَنْ يُكَبِّرَ، إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ عِنْدَ الإِهْوَاءِ إِلَى السُّجُودِ لَكَانَ عَدَدُ التَّكْبِيرِ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ سِتَّةً وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً لا اثْنَتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً، وَفِي خَبَرِ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا بَانَ وَثَبَتَ أَنَّ عَدَدَ التَّكْبِيرِ فِي أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ اثْنَتَانِ وَعِشْرُونَ تَكْبِيرَةً لا أَكْثَرَ مِنْهَا
میں نے جو وضاحت کی ہے اس کے صحیح ہونے کی دلیل یہ روایت ہے جسے ہمارے استاد محترم حضرت ہارون بن اسحاق نے روایت کیا ہے کہ حضرت مطرف بن عبد ﷲ بن شخیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو وہ جب سجدہ کرتے اور جب اپنا سر اُٹھاتے تو تکبیر کتہے تھے۔ پھر جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت عمران بن حصین نے مجھ سے فرمایا کہ انہوں نے ہمیں رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جیسی نماز پڑھائی ہے۔ امام ابوبکر رحمہ ﷲ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ وہ الفاظ جو حماد بن زید نے غیلان بن جریر سے اس حدیث میں بیان کیے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اُٹھتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اُٹھتے اور سجدہ کرنے ارادہ کرتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے، جیسا کہ امام زہری نے ابوبکر عبدالرحمان بن الحارث بن ہشام سے روایت کیا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب رُکوع سے اپنی کمر سیدھی کرتے تو «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے کھڑے «‏‏‏‏رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ» ‏‏‏‏ پڑھتے پھر جب سجدے کے لئے جُھکتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ اسی طرح جناب ابوعامر کی روایت میں ہے جسے وہ فلیح اور وہ سعید بن الحارث سے اور وہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، اُنہوں نے اس روایت میں «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہتے وقت تکبیر کہنے کا تذکرہ کیا کہ وہ رُکوع سے سر اُٹھاتے وقت تکبیر کہتے تھے۔ اور سجدے کے لئے جُھکتے وقت ایک مرتبہ تکیبر کہنے کا تذکرہ کیا ہے۔ پھر جب اُنہوں نے سجدے سے سر اُٹھاتے وقت تکبیر کہنے کا ذکر کیا جو کہ «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کی تکبیر کے بعد ہے تو اس سے ثابت ہو گیا کہ «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہتے وقت تکبیر کہنے سے اُن کی مراد سجدے کے لئے جُھکتے وقت تکبیر کہنا ہے۔ اسی طرح جناب ابوسلمہ کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں ہے، فرمایا کہ اور جب رُکوع کرتے اور رُکوع سے سر اُٹھانے کے بعد جب سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ اس روایت نے بھی یہ بیان کر دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رُکوع سے سر اُٹھانے کے بعد سر اٗٹھاتے وقت «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے تھے۔ اور اگر ہم نمازی کے لئے ہر جُھکنے اور اُٹھتے وقت تکبیر کہنا جائز قرار دے دیں تو نمازی کے لئے ضروری ہو گا کہ وہ رکوع سے سر اٹھاتے وقت تکبیر کہے اور پھر سجدے کو جاتے ہوئے بھی تکبیر کہے۔ اس طرح چار رکعات میں کل چھبیس تکبیریں ہوں گی نہ کہ بائیس تکبیریں حالانکہ عکرمہ کی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت میں یہ بات بالکل واضح اور ثابت ہے کہ چار رکعات میں کل بائیس تکبیریں ہیں، اس سے زائد نہیں ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 581]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 582
قَالَ: حَدَّثَنَا بِخَبَرٍ عِكْرِمَةُ نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، نا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، كِلاهُمَا عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: صَلَّيْتُ الظُّهْرَ بِالْبَطْحَاءِ خَلْفَ شَيْخٍ أَحْمَقَ، فَكَبَّرَ اثْنَتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً، إِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" تِلْكَ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى. وَقَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ:" تِلْكَ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ، أَوْ صَلاةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" شَكَّ سَعِيدٌ. وَقَالَ نَصْرٌ:" تِلْكَ صَلاةُ أَبِي الْقَاسِمِ" وَلَمْ يَشُكَّ. نا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ میں نے ظہر کی نماز (وادی) بطحاء میں ایک کم عقل بوڑھے کے پیچھے پڑھی ہے تو اُس نے بائیس تکبیریں کہی ہیں۔ جب اُس نے سجدہ کیا، اور جب رُکوع کیا اور جب رُکوع سے سر اُٹھایا (تو اُس نے تکبیر کہی) تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، یہ تو ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے۔ ابن خشرم نے اپنی روایت میں اس طرح بیان کیا کہ یہ تو ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے یا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے۔ جناب سعید نے شک کے ساتھ یہ الفاظ بیان کیے ہیں۔ جبکہ جناب نصر نے بغیر شک کے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ یہ تو ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 582]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري