صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
274. ‏(‏41‏)‏ بَابُ التَّرْجِيعِ فِي الْأَذَانِ مَعَ تَثْنِيَةِ الْإِقَامَةِ،
274. دوہری اقامت کے ساتھ اذان میں ترجیع کا بیان
حدیث نمبر: Q377
وَهَذَا مِنْ جِنْسِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ، فَمُبَاحٌ أَنْ يُؤَذِّنَ الْمُؤَذِّنُ فَيُرَجِّعَ فِي الْأَذَانِ وَيُثَنِّيَ الْإِقَامَةَ، وَمُبَاحٌ أَنْ يُثَنِّيَ الْأَذَانَ وَيُفْرِدَ الْإِقَامَةَ، إِذْ قَدْ صَحَّ كِلَا الْأَمْرَيْنِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا تَثْنِيَةُ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ فَلَمْ يَثْبُتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَمْرُ بِهِمَا
یہ مباح اختلاف کی جنس سے ہے۔ مؤذّن کے لیے مباح ہے کہ وہ اذان میں ترجیع کرلے اور اقامت دوہری کہے اور یہ بھی مباح ہے کہ اذان دوہری کہے اور اقامت اکہری کہے۔ کیونکہ دونوں عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں لیکن دوہری اذان اور دوہری اقامت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: Q377]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 377
نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ نَحْوًا مِنْ عِشْرِينَ رَجُلا، فَأَذَّنُوا، فَأَعْجَبَهُ صَوْتُ أَبِي مَحْذُورَةَ، فَعَلَّمَهُ الأَذَانُ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَعَلَّمَهُ الإِقَامَةَ مَثْنَى"
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریباََ بیس آدمیوں کو اذان کہنے کا حُکم دیا، اُنہوں نے اذان دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کی آواز پسند آئی، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں اذان سکھائی، «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ،» ‏‏‏‏ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه، أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ‏‏‏‏ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ‏‏‏‏ نماز کی طرف آؤ، نماز کے لئے آؤ «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ‏‏‏‏ کامیابی کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ (اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے) «‏‏‏‏لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ اللہ کے سوا کوئِی معبود برحق نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں اقامت دوہری سکھائی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 377]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 378
نا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ مُؤَذِّنُ مَسْجِدِ الْحَرَامِ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الْعَزِيزِ، وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْعَدَهُ فَأَلْقَى عَلَيْهِ الْأَذَانَ حَرْفًا حَرْفًا، قَالَ بِشْرٌ: قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ: هُوَ مِثْلُ أَذَانِنَا هَذَا، فَقُلْتُ لَهُ أَعِدْ عَلَيَّ، فَقَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَرَّتَيْنِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ قَالَ بِصَوْتٍ دُونَ ذَلِكَ الصَّوْتِ يُسْمِعُ مَنْ حَوْلَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَرَّتَيْنِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ رَفَعَ صَوْتَهُ فَقَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ مَرَّتَيْنِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ مَرَّتَيْنِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْخَبَرِ مِنْ أَبِي مَحْذُورَةَ، إِنَّمَا رَوَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بٹھایا تو اُنہیں اذان کاایک ایک کلمہ سکھایا۔ بشرکہتے ہیں کہ مجھ سے (میرے استاد) ابراہیم نے کہا کہ وہ ہماری اس اذان ہی کی طرح ہے۔ تو میں نے ان سے گزراش کی کہ مجھے (وہ اذان) دوہرا دیجیے، تو اُنہوں نے فرمایا: «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ (اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے) «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں) «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه، أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ‏‏‏‏ (میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں) «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ‏‏‏‏ نماز کی طرف آؤ، نماز کے طرف آؤ) «‏‏‏‏حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ‏‏‏‏ (کامیابی کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ) «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے «‏‏‏‏لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ اللہ کے سوا کوئِی معبود برحق نہیں امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عبدالعزیز بن عبد الملک نے یہ حدیث سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنی بلکہ اُنہوں نے یہ حدیث عبداللہ بن محیریز کے واسطے سے سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 378]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 379
ناه بُنْدَارٌ، نا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، وَحَدَّثَنَاهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، نا رَوْحٌ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَيْرِيزٍ، أَخْبَرَهُ، وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ بْنِ مِعْيَرٍ حِينَ جَهَّزَهُ إِلَى الشَّامِ، فَقُلْتُ لِأَبِي مَحْذُورَةَ: إِنِّي خَارِجٌ إِلَى الشَّامِ، وَإِنِّي أُسْأَلُ عَنْ تَأْذِينِكَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ إِلَّا أَنَّ بُنْدَارًا قَالَ فِي الْخَبَرِ: مِنْ أَوَّلِ الْأَذَانِ وَأَلْقَى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّأْذِينَ هُوَ نَفْسِهِ، فَقَالَ: قُلْ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ ذَكَرَ بَقِيَّةَ الْأَذَانِ مِثْلَ خَبَرِ مَكْحُولٍ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْإِقَامَةَ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ زِيَادَةً كَثِيرَةً قَبْلَ ذِكْرِ الْأَذَانِ وَبَعْدَهُ، وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ قَالَ فِي أَوَّلِ الْأَذَانِ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ" وَبَاقِي حَدِيثِهِ مِثْلُ لَفْظِ بُنْدَارٍ،

وَهَكَذَا رَوَاهُ رَوْحٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ فِي أَوَّلِ الْأَذَانِ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَمْ يَقُلْهُ أَرْبَعًا، قَدْ خَرَّجْتُهُ فِي بَابِ التَّثْوِيبِ فِي أَذَانِ الصُّبْحِ،

وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَقَالَا فِي أَوَّلِ الْأَذَانِ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ

قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَخَبَرُ ابْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ ثَابِتٌ صَحِيحٌ مِنْ جِهَةِ النَّقْلِ، وَخَبَرُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ أَبِي ثَابِتٍ صَحِيحٌ مِنْ جِهَةِ النَّقْلِ؛ لِأَنَّ ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَدْ سَمِعَهُ مِنْ أَبِيهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَدْ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ، وَلَيْسَ هُوَ مِمَّا دَلَّسَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَخَبَرُ أَيُّوبَ وَخَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ صَحِيحٌ لَا شَكَّ وَلَا ارْتِيَابَ فِي صِحَّتِهِ،
حضرت عبداللہ بن محیریز جو کہ سیدنا ابومحذورہ بن معیر رضی اللہ عنہ کی پروش میں مقیم تھے، جب اُنہیں سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نے شام روانہ کرنے کے لیے تیار کیا تو وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ میں شام کی طرف جارہا ہوں اور بیشک مجھ سے آپ کی اذان کے متعلق پوچھا جائے گا، پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ مگر بندار نے اپنی روایت میں اذان کے شروع سے بیان کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود مجھے اذان سکھائی تو کہا کہ کہو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پھر باقی اذان مکحول کی ابن محیریز سے روایت کی طرح بیان کی اور اقامت کا ذکر نہیں کیا اور اذان کے ذکر سے پہلے اور بعد میں بہت سارے اضافے حدیث میں بیان کئے ہیں، دورقی کہتے ہیں کہ اذان کی ابتدامیں کہا «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏۔ (یعنی دو مرتبہ کہا) باقی حدیث بندار کی روایت جیسی ہے۔ اس طرح روح نے اپنی سند سے سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کی اذان کے شروع میں دو دفعہ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ روایت کیا ہے، چار مرتبہ روایت نہیں کیا۔ میں نے اسے صبح کی اذان میں تثویب کے باب میں بیان کیا ہے۔ اور ابوعاصم اور عبدالرزاق نے ابن جریج سے روایت کیا تودونوں نے اذان کی ابتداء میں «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہا (یعنی چار مرتبہ روایت کیا ہے) امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن ابی محذورہ کی حدیث نقل کے اعتبار سے صحیح ہے۔ کیونکہ یہ روایت ابن محمد بن عبداللہ بن زید نے اپنے باپ سے سنی ہے اور محمد بن اسحاق نے یہ روایت محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی سے سنی ہے اور وہ ان راویوں میں سے نہیں ہیں جن سے محمد بن اسحاق نے تدلیس کی ہے اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت جسے ابو قلابہ سے ایوب اور خالد روایت کرتے ہیں اس کی صحت میں کوئی بھی شک و شبہ نہیں ہے۔ اور ہم اس بات کی دلیل بیان کر چکے ہیں کہ اس (سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کودوہری اذان اور اکہری اقامت کہنے) کا حُکم دینے والے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ البتہ عراقیوں نے سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے وہ بھی نقل کے اعتبار سے صحیح ہے۔ اور اُنہوں نے ان سے اسانید کو خلط ملط کر دیا ہے جن کے ذریعے وہ سیدنا عبداﷲ بن زید رضی اللہ عنہ سے اذان اور اقامت دونوں کو دہرانے کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ لہٰذا اعمش نے عمرو بن مرہ سے اور اُنہوں نے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے روایت کیا ہے، وہ کہتے کہ ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اذان دیکھی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بلال کو سکھا دو لہٰذا سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے تو اُنہوں نے دوہری اذان کہی اور اقامت کے کلمات بھی دو دو مرتبہ کہے۔ اور (اذان اور اقامت کے درمیان ایک مرتبہ) بیٹھ گئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 379]
تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح

حدیث نمبر: 380
نا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، نا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، حَدَّثَنَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ، ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، نا ابْنُ أَبِي لَيْلَى
امام صاحب نے اپنے استاد سلم بن جنادہ اور حسن بن قزعہ کی سندیں بیان کی ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 380]
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

حدیث نمبر: 381
وَرَوَاهُ الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَهَكَذَا، رَوَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، فَقَالَ: عَنْ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا بِخَبَرِ الْمَسْعُودِيِّ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، نا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ، ح وَحَدَّثَنَا زِيَادٌ أَيْضًا نا عَاصِمٌ، يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ، نا الْمَسْعُودِيُّ، ح وَحَدَّثَنَا بِخَبَرِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ الْحَسَنُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مِهْرَانَ الزَّيَّاتُ، نا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، نا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذٍ
اما م صاحب نے اپنے اساتذہ زیاد بن ایوب اور حسن بن یونس کی سند سے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 381]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 382
وَرَوَاهُ حَصِينُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى مُرْسَلًا، فَلَمْ يَقُلْ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَلَا عَنْ مُعَاذٍ، وَلَا ذَكَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا قَالَ: لَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ مِنَ النِّدَاءِ مَا رَأَى قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. نا الْمَخْزُومِيُّ، نا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى

وَرَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ حُصَيْنٍ، وَعَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ مُعَاذٍ، وَلَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَلَا قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، وَلَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ، بَلْ أَرْسَلَهُ. نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، وَحُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَاهَمَهُ الْأَذَانُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى يَقُولُ، وَابْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يُدْرِكِ ابْنَ زَيْدٍ.

وَرَوَى هَذَا الْخَبَرَ شَرِيكٌ عَنْ حُصَيْنٍ فَقَالَ: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَلَا عَنْ مُعَاذٍ، وَقَالَ: حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، وَلَمْ يُسَمِّ أَحَدًا مِنْهُمْ
حصین بن عبدالرحمٰن نے اسے ابن ابی لیلیٰ سے مرسل روایت کیا ہے۔ اُنہوں نے سیدنا عبداللہ بن زید یا سیدنا معاذ رضی اللہ عنہما کا نام نہیں لیا۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی اور صحابی سے روایت کی ہے بلکہ اس طرح کہا ہے کہ جب عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اذان (خواب میں) دیکھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا۔ اور اس روایت کو ثوری نے حصین اور عمرو بن مرہ کے واسطے سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت کیا تو سیدنا معاذ یا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہما کا نام نہیں لیا۔ اور نہ یہ کہا کہ «‏‏‏‏حدثنا اصحابنا يا حدثنا اصحاب محمد» ‏‏‏‏ بلکہ مرسلاََ بیان کیا ہے اور امام صاحب اپنے استاد محمد بن یحییٰ کی سند سے روایت بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذان کے مسئلے نے فکرمند کر دیا تھا۔ پھر باقی حدیث بیان کی۔ امام صاحب کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یحییٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ابن ابی لیلیٰ نے سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا۔ جبکہ شریک نے یہ روایت حصین سے بیان کی تو کہا کہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ عن عبداللہ بن زید (یعنی انہوں نے موصولاً روایت کیا کہ ابن ابی لیلیٰ کی سیدنا عبدﷲ سے ملاقات نہیں ہوئی) پھر باقی حدیث بیان کی۔ امام شعبہ نے اسے عمرو بن مرہ کے واسطے سے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے روایت کیا ہے لیکن انہوں نے سیدنا معاذ یا عبداللہ بن زید کا نام نہیں لیا (یعنی مرسلاً بیان کیا ہے) اور کہا کہ «‏‏‏‏حدثنا اصحابنا» ‏‏‏‏ ہمیں ہمارے اصحاب نے حدیث بیان کی ہے۔ لیکن ان میں سے کسی کا نام نہیں لیا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 382]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 383
ناه بُنْدَارٌ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، وَالصِّيَامُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، فَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَقَدْ أَعْجَبَنِي أَنْ تَكُونَ صَلَاةُ الْمُؤْمِنِينَ أَوِ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةً حَتَّى لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبُثَّ رِجَالًا فِي الدُّورِ فَيُؤْذِنُونَ النَّاسَ بِحِينِ الصَّلَاةِ»  فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. وَقَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنِي بِهَذَا حُصَيْنٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ شُعْبَةُ: وَقَدْ سَمِعَتْهُ مِنْ حُصَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَ
عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ نماز میں تین مرتبہ تبدیلی ہوئی اور روزے بھی تین تبدیلیوں سے گزرے۔ تو ہمارے اصحاب نے ہمیں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ بات پسند آئی ہے کہ مؤمنوں یا مسلمانوں کی نماز ایک ہو حتیٰ کہ میں نے ارادہ کر لیا کہ محلّوں میں کچھ آدمی پھیلا دوں تو وہ نماز کے وقت لوگوں کو اذان دیں۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ عمرو کہتے ہیں کہ مجھے یہ روایت حصین نے ابی لیلیٰ سے بیان کی۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ روایت حصین کے واسطے سے ابن ابی لیلیٰ سے سنی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 383]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح

حدیث نمبر: 384
وَرَوَاهُ جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، فَقَالَ: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ رَجُلٍ، بَعْضُ هَذَا الْخَبَرِ - أَعِنِّي قَوْلَهُ: «أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ»  وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ، وَلَا مُعَاذًا. ناه يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، نا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَرَوَاهُ ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، وَأُحِيلَ الصَّوْمُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ، وَلَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَلَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، وَلَمْ يَقُلْ أَيْضًا: عَنْ رَجُلٍ. ناه هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، نا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فهَذَا خَبَرُ الْعِرَاقِيِّينَ الَّذِينَ احْتَجُّوا بِهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ فِي تَثْنِيَةِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ، وَفِي أَسَانِيدِهِمْ مِنَ التَّخْلِيطِ مَا بَيَّنْتُهُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَلَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ صَاحِبِ الْأَذَانِ، فَغَيْرُ جَايِزٍ أَنْ يُحْتَجَّ بِخَبَرٍ غَيْرِ ثَابِتٍ عَلَى أَخْبَارٍ ثَابِتَةٍ، وَسَأُبَيِّنُ هَذِهِ الْمَسْأَلَةَ بِتَمَامِهَا فِي كِتَابِ الصَّلَاةِ «الْمُسْنَدُ الْكَبِيرُ»  لَا «الْمُخْتَصَرُ»
جریر نے اعمش سے، اُنہوں نے عمرو بن مرہ سے یہ روایت بیان کی تو کہا کہ عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ نے ایک آدمی سے اس روایت کا کچھ حصّہ روایت کیا، میری مراد یہ کلمات ہیں کہ نماز تین مراحل سے گزری۔ اُنہوں نے سیدنا عبداللہ بن زید اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہما کا نام نہیں لیا۔ ابن فضیل نے یہ روایت بیان کی تو عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ نے کہا، نماز کو تین دفعہ تبدیلیوں سے گزرنا پڑا اور روزوں کو بھی تین مراحل سے گزرنا پڑا۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ لیکن سیدنا عبداللہ بن زید سیدنا معاذ رضی اللہ عنہم یا کسی اور صحابی کا ذکر نہیں کیا اور نہ «‏‏‏‏حدثنا اصحابنا» ‏‏‏‏ کہا اور نہ «‏‏‏‏عن رجل» ‏‏‏‏ کہا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے عراقیوں کی یہ وہ حدیث ہے کہ جس سے وہ اذان اور اقامت کے دوہرے ہونے پر استدلال کرتے ہیں۔ حالانکہ ان کی اسانید خلط ملط ہیں جیسا کہ میں نے بیان کیا ہے۔ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا اور نہ سیدنا عبداللہ بن زید بن عبدربہ صاحب اذان سے سنا ہے لہٰذا صحیح ثابت کے مقابلے میں غیر ثابت روایات سے استدالال کرنا جائز نہیں ہے، میں عنقریب یہ مکمّل مسئلہ مسند کبیر کی کتاب الصلاۃ میں بیان کردوں گا، مسند مختصر میں نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ/حدیث: 384]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح