سیدنا عویم بن ساعدہ انصاری عجلانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبا والوں سے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے طہارت کے بارے میں تمہاری بڑی اچھی تعریف کی ہے۔“ پھر یہ آیت تلاوت کی «فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ» [ سورة التوبة ]”اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”وہ کیسی طہارت ہے؟ (کہ جس پر اللہ تعالیٰ نے تمہاری اتنی تعریف کی ہے)“ انہوں نے عرض کیا کہ ہمیں کسی چیز کا علم نہیں سوائے اس کے کچھ یہودی ہمارے ہمسائے تھے جو قضائے حاجت سے اپنی پُشتوں کو دھوتے تھے تو ہم نے بھی (استنجا کرتے وقت پنی پُشتوں کو) دھونا شروع کردیا جیسے وہ دھوتے تھے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الِاسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ./حدیث: 83]
تخریج الحدیث: «اسناده حسن: مسند احمد: 422/3، والحاكم: 258/1، والطبراني فى الكبير: 140/17، وفي الاوسط: 89/6، فى الصغير: 86/2، مجمع الزوائد: 212/1»