سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں سوائے رات بھر جاگنے کے کچھ نہیں ملتا اور کتنے ہی روزہ دار ایسے ہیں جنہیں ان کے روزے سے سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ملتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1424]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 13413، بقیہ بن ولید مدلس کا عنعنہ ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں ان کے قیام میں سے رات بھر جاگنے ہی کا حصہ ملتا ہے اور کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جنہیں ان کے روزے میں سے بھوک اور پیاس ہی کا حصہ ملتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1425]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1997، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3481، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1576، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2762، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1690، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8402، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8978»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جنہیں ان کے روزے میں سے بھوک اور پیاس کے سوا کوئی حصہ نہیں ملتا اور کتنے ہی قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں ان کے قیام میں سے رات بھر جاگنے کے سوا کوئی حصہ نہیں ملتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1426]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1997، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3481، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1576، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2762، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1690، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8402، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8978»
وضاحت: تشریح: - جو شخص حالت روز ہ میں غیبت گالم گلوچ اور بے ہودہ گوئی سے باز نہ آئے یا افطاری میں حرام چیزوں کا استعمال کرے یا گناہوں سے باز نہ آئے تو اسے دن بھر کی بھوک کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا لہٰذا روزہ دار کو ان ممنوعہ امور سے اجتناب کرنا چاہیے پھر ایسے تہجد گزار اور قیام اللیل کا اہتمام کرنے والے جو اس میں ریاکاری کرتے ہیں یا مغضوب زمین پر نماز کا اہتمام کرتے ہیں یا فرض نمازیں باجماعت ادا نہیں کرتے انہیں رات کی بیداری کا اجر نہیں ملتا لہٰذا تہجد گزار ایسی عادات ترک کر دے جس سے اجر و ثواب اور اعمال کی قبولیت میں نقص واقع ہوتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه: 3 445]