سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے شہد بنا دیتا ہے۔“ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! شہد بنانے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ”کسی نیک عمل کی طرف اسے ہدایت فرما دیتا ہے پھر اس پر اس کی روح قبض کر لیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1388]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، علی بن یزید سخت ضعیف ہے۔
سیدنا ابوعنبسہ خولانی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ جب کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے شہد بنا دیتا ہے۔“ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! شہد بنانے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ”اس کے لیے نیک عمل (کا دروازہ) کھول دیتا ہے۔ پھر اس (نیک عمل) پر اس کی روح قبض کر لیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1389]
سیدنا عمرو بن حمق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے کام کراتا ہے۔“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ اس سے کس طرح کام کراتا ہے؟ فرمایا: ”اس کی موت سے پہلے نیک عمل کی طرف اسے ہدایت فرما دیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1390]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد 135/4»
وضاحت: تشریح: - مطلب یہ ہے کہ جس بندے پر اللہ تعالیٰ ٰ کا فضل و کرم ہو جاتا ہے اسے موت سے پہلے تو بہ دانابت اور طاعت و عبادت کی توفیق مل جاتی ہے وہ اپنی صالحیت کی وجہ سے لوگوں میں شہد کی طرح میٹھا بن جاتا ہے۔ لوگ اس کو چاہتے ہیں اس سے محبت کرتے ہیں اور پھر اسی حال میں وہ دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے کہ دنیا والے اور آسمان والے دونوں اس سے خوش ہوتے ہیں۔