سیدنا ابوموسی ٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے ساتھی کی مثال عطر فروش کی مانند ہے اگر وہ تجھے اپنے عطر میں سے عطیہ نہیں بھی دے گا تو اس کی خوشبو تجھے (ضرور) پہنچے گی اور برے ساتھی کی مثال بھٹی دھونکنے والے کی مانند ہے اگر وہ اپنی آگ کی چنگاریوں کے ذریعے تمہیں نہیں جلائے گا تو اس کی بدبودار ہو تجھے (ضرور) پہنچے گی۔“ اس حدیث کو أحمد بن عمرو بن عبد الخالق البز ار نے بھی ”مسند ابی موسیٰ“ میں خلاد بن اسلم مروزی از نضر بن شمیل از عوف از قسامہ بن زبیر از ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی سند سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے ساتھی کی مثال عطر فروش کی مانند ہے وہ یا تو تجھے اپنے عطر میں سے عطیہ دے دے گا یا پھر اس کے کپڑے سے تجھے خوشبو پہنچے گی اور برے ساتھی کی مثال لو ہار کی مانند ہے اگر وہ تیرے کپڑے نہ بھی جلائے تو تجھے بد بودار بو (ضرور) پہنچائے گا یا اس کا دھواں تجھے ستاتا رہے گا۔“ ابوبکر أحمد بن عمرو نے کہا: اور یہ حدیث تو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت کی گئی ہے اور ہمیں علم نہیں کہ نضر بن شمیل کے علاوہ بھی کسی نے اسے مرفوع بیان کیا ہو۔ یہ (ابوبکر أحمد بن عمرو) بزار کا وہم ہے کیونکہ یحیی بن معین نے اسے سفیان بن عیینہ از برید بن ابی برده از ابی برده از ابى موسیٰ رضی اللہ عنہ سند سے مرفوع روایت کیا ہے۔ اور یحیی ٰبن معین بزار سے بڑے عالم میں جبکہ سفیان بن عیینہ حدیث میں امام ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1377]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5534، و مسلم: 2628، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والحميدي فى «مسنده» برقم: 770، وبزار: 3027، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19821، وتاريخ ابن معين: 157»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے ساتھی کی مثال عطر فروش کی مانند ہے اور برے ساتھی کی مثال بھٹی دھونکنے والے کی مانند ہے اگر وہ تجھے نہ بھی جلائے تو اس کی چنگاریاں تجھے پہنچتی رہیں گی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1378]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5534، و مسلم: 2628، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والحميدي فى «مسنده» برقم: 770، وبزار: 3027، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19821، وتاريخ ابن معين: 157»
سیدنا ابوموسی ٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے ساتھی کی مثال عطر فروش کی مانند ہے اور برے ساتھی کی مثال بھٹی دھو نکنے والے کی مانند ہے اگر وہ تجھے نہ بھی جلائے تو اس کی چنگاریاں تجھے پہنچتی رہیں گی۔“ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1379]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5534، و مسلم: 2628، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والحميدي فى «مسنده» برقم: 770، وبزار: 3027، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19821، وتاريخ ابن معين: 157»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے اور برے ساتھی کی مثال کستوری اٹھانے والے اور آگ کی بھٹی دھونکنے والے کی مانند ہے پس کستوری اٹھانے والا یا تو تجھے (کستوری) عطیہ دے گا یا تو خود اس سے خریدے گا اور یا پھر تو اس سے پاکیزہ خوشبو پائے گا اور آگ کی بھٹی دھونکنے والا یا تو تیرے کپڑے جلا دے گا اور یا پھر تو اس سے بد بودار ہو پائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1380]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5534، و مسلم: 2628، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والحميدي فى «مسنده» برقم: 770، وبزار: 3027، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19821، وتاريخ ابن معين: 157»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ترنج کی مانند ہے جس کی خوشبو بھی عمدہ اور ذائقہ بھی اچھا۔ اور اس مو من کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی مانند ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن خوشبو نہیں ہوتی۔ اور اس نافرمان کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی مانند ہے جس کی خوشبو عمده لیکن ذائقہ کڑوا۔ اور اس نافرمان کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا حنظل (اندرائن) کی مانند ہے جس کا ذائقہ کڑوا اور خوشبو بھی ندارد۔ اور اچھے ساتھی کی مثال کستوری والے کی مانند ہے اگر تمہیں اس سے کچھ بھی نہ ملے تو اس کی خوشبو تجھے (ضرور) پہنچے گی اور برے ساتھی کی مثال بھٹی دھونکنے والے کی مانند ہے اگر تجھے اسے پہنچنے والی تکلیف میں سے کچھ بھی نہ پہنچے تو دھواں (ضرور) پہنچے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1381]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے ساتھی کی مثال عطرفروش کی مانند ہے اگر تمہیں اس کے عطر میں سے کچھ نہ بھی ملے تو اس کی خوشبو (ضرور) پہنچے گی اور برے دوست کی مثال لوہار کی مانند ہے اگر اس کی چنگاریوں نے تمہیں نہ جلایا تو اس کا دھواں تمہیں (ضرور) ستائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1382]
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں بڑی خوبصورت مثالوں کے ذریعے نیکوں کی صحبت اختیار کرنے اور بروں کی صحبت سے بچنے کی تلقین فرمائی گئی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں حدیث نمبر 187۔