مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
833. شَرُّ مَا فِي الرَّجُلِ شُحٌّ هَالِعٌ أَوْ جُبْنٌ خَالِعٌ
833. آدمی کے اندر بدترین چیز ہائے ہائے کرانے والا بخل یا دل نکال دینے والی بزدلی ہے
حدیث نمبر: 1338
1338 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ الْمُعَدِّلُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا ابْنُ أَبِي مَسَرَّةَ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، ثنا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شَرُّ مَا فِي الرَّجُلِ شُحٌّ هَالِعٌ أَوْ جُبْنٌ خَالِعٌ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے اندر بدترین چیز ہائے ہائے کرانے والا بخل یا دل نکال دینے والی بزدلی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1338]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3250، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2511، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18633، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8125، 8379، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 1428، والبزار فى «مسنده» برقم: 8816، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27141»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث مبارک میں انسان کے اندر پائی جانے والی دوا ایسی بیماریوں کی نشاندہی فرمائی گئی ہے جن سے صدہا بیماریاں جنم لیتی ہیں:
شح:۔۔۔۔۔
حرص اور بخل دونوں کیفیتیں جمع ہوں تو اسے شح کہتے ہیں، یہ شدید قسم کا بخل ہے لیکن جب اس کے ساتھ صلع (بے صبری) مل جائے تو اس کی شدت کا کیا کہنا؟ انسان دن رات اس کی وجہ سے رنج میں رہتا ہے کتنا مال و دولت ملے مگر نیت نہیں بھرتی طمع میں گرفتار رہتا ہے۔ اور جب خرچ کرنا پڑے تو جان جاتی ہے، جزع فزع اور بے صبری دکھانے لگ جاتا ہے۔
جبن:۔۔۔۔۔
یعنی بزدلی کیسی بزدلی؟ خلع: دل نکال دینے والی۔ بزدل کا جب دشمن یا کسی مصیبت سے سامنا ہو تو اسے موت نظر آئے گویا دل باہر نکلا جا رہا ہو کہ اس کی دھڑکن ہی سے موت واقع ہو جائے گی۔
یہ دو بیماریاں انسان کو نیکی کرنے کا اہل نہیں چھوڑتیں۔ جو انسان ان پر قابو نہ پائے تو بس سمجھ لو کہ وہ ذلت کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔