مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
776. خَيْرُكُمْ مَنْ يُرْجَى خَيْرُهُ وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ
776. تم میں سے بہتر وہ ہے جس سے بھلائی کی امید رکھی جائے اور اس کے شر سے امن ہو
حدیث نمبر: 1246
1246 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشَّاهِدُ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ، أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْأَعْرَابِيُّ، ثنا الْحَضْرَمِيُّ، هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ" ثنا ضِرَارُ بْنُ صُرَدٍ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُكُمْ مَنْ يُرْجَى خَيْرُهُ وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ وَشَرُّكُمْ مَنْ لَا يُرْجَى خَيْرُهُ وَلَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ ہے جس سے بھلائی کی امید رکھی جائے اور اس کے شر سے امن ہو اور تم میں سے برا وہ ہے جس سے بھلائی کی امید نہ رکھی جائے اور اس کے شر سے امن نہ ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1246]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 527، 528، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2263، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8934، 9042»

حدیث نمبر: 1247
1247 - وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْغَسَّانِيُّ، بِطَرَابُلْسِ الشَّامِ «ثنا أَبُو بَكْرٍ، يُوسُفُ بْنُ الْقَاسِمِ الْمَيَانَجِيُّ» ثنا أَبُو خَلِيفَةَ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، بِإِسْنَادِهِ قَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِكُمْ، مِنْ شَرِّكُمْ؟» فَقَالَ رَجُلٌ: بَلَى، فَقَالَ: وَذَكَرَهُ
یہ حدیث عبد العزیز بن محمد سے ایک دوسری سند کے ساتھ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے اچھے اور برے لوگوں کی خبر نہ دوں؟ تو ایک آدمی نے کہا: کیوں نہیں۔ تب آپ نے فرمایا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1247]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 527، 528، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2263، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8934، 9042»

حدیث نمبر: 1248
1248 - نا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْفَارِسِيُّ، أنا أَبُو أَحْمَدَ الْفَرْضِيُّ، نا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمِصْرِيُّ، نا جَبْرُونُ بْنُ عِيسَى، نا سَحْنُونُ بْنُ سَعِيدٍ، نا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ مِنْ شِرَارُكُمْ؟ خِيَارُكُمْ مَنْ يُؤْمَنُ شَرُّهُ وَيُرْجَى خَيْرُهُ، وَشِرَارُكُمْ مَنْ لَا يُرْجَى خَيْرُهُ وَلَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے اچھے اور برے لوگوں کی خبر نہ دوں؟ تمہارے اچھے لوگ وہ ہیں جن کے شر سے امن ہو اور ان سے بھلائی کی امید رکھی جائے اور تمہارے برے لوگ وہ ہیں جن سے بھلائی کی امید نہ رکھی جائے اور ان کے شر سے امن نہ ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1248]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، سعید بن محمد بن ابی موسیٰ سخت ضعیف ہے۔

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں اچھے اور برے شخص کی پہچان کرائی گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بہترین قرار دیا ہے جس سے لوگ خیر و بھلائی کی توقع رکھیں اور اس کے شر سے مامون اور بے خوف ہوں یعنی قدرتی طور پر لوگوں کے دلوں میں اس کی طرف سے اطمینان ہو کہ یہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا بلکہ جہاں تک ہو سکے دوسروں کا بھلا ہی سوچتا ہے لیکن جس شخص سے خیر کی توقع نہ ہو، لوگوں کے دلوں میں قدرتی طور پر اس کی طرف سے ڈر ہو کہ یہ شخص خطرناک ہے اس سے بچ کے رہو، اس سے خیر نہیں شرہی پہنچے گا، ایسا شخص بدترین انسان ہے۔