سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں تمہارے اچھے اور برے لوگوں کی خبر نہ دوں؟ تمہارے اچھے لوگ وہ ہیں جن کے شر سے امن ہو اور ان سے بھلائی کی امید رکھی جائے اور تمہارے برے لوگ وہ ہیں جن سے بھلائی کی امید نہ رکھی جائے اور ان کے شر سے امن نہ ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1248]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، سعید بن محمد بن ابی موسیٰ سخت ضعیف ہے۔
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں اچھے اور برے شخص کی پہچان کرائی گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بہترین قرار دیا ہے جس سے لوگ خیر و بھلائی کی توقع رکھیں اور اس کے شر سے مامون اور بے خوف ہوں یعنی قدرتی طور پر لوگوں کے دلوں میں اس کی طرف سے اطمینان ہو کہ یہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا بلکہ جہاں تک ہو سکے دوسروں کا بھلا ہی سوچتا ہے لیکن جس شخص سے خیر کی توقع نہ ہو، لوگوں کے دلوں میں قدرتی طور پر اس کی طرف سے ڈر ہو کہ یہ شخص خطرناک ہے اس سے بچ کے رہو، اس سے خیر نہیں شرہی پہنچے گا، ایسا شخص بدترین انسان ہے۔