سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ ایک راوی نے کہا: (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)”تم میں سے بہتر۔“ اور دوسرے راوی نے کہا: (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا): ”تم میں سے افضل وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور اسے (لوگوں کو) سکھایا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1240]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5027، 5028، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 118، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7982، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1452، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2907، 2908، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1452، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3381، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 211، 212، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 21، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2309، وأحمد فى «مسنده» برقم: 412، 419»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور اسے (دوسروں کو) سکھایا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1241]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2909، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3380، والبزار فى «مسنده» برقم: 698، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30695، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5125» عبدالرحمٰن بن اسحاق کوفی ضعیف ہے۔
حدیث نمبر: 1242
1242 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَهْرَيَارَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رِيذَةَ، قَالَا: نا الطَّبَرَانِيُّ، نا الْحَسَنُ بْنُ سَهْلٍ الْعَسْكَرِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ، نا مُعَاذُ بْنُ عَوْذِ اللَّهِ الْقُرَشِيُّ، نا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خِيَارُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور اسے (دوسروں کو) سکھایا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1242]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الصغير: 379، محمد بن سنان قزاز ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں قرآن مجید سیکھنے اور سیکھانے والے لوگوں کی فضیلت بیان فرمائی گئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کو بہترین قرار دیا ہے جو خود بھی قرآن مجید سیکھتے ہیں اور دوسروں کو بھی سکھاتے ہیں کیونکہ جس طرح قرآن مجید اور اس کے علوم دنیا کی تمام کتابوں اور علوم سے افضل اور ارفع ہیں اسی طرح قرآنی علوم کو سیکھنے اور سکھانے والے بھی سب سے ممتاز اور افضل ہیں۔ علامہ داود راز رحمہ اللہ نے لکھا ہے: قرآن سیکھنے سے صرف یہ مراد نہیں ہے کہ اس کے الفاظ پڑھنا سیکھنا، بلکہ الفاظ کو صحت کے ساتھ سیکھے پھر ان کے معنی پھر مطلب اور شان نزول وغیرہ غرض حدیث اور قرآن یہی دو علم دین کے ہیں جو شخص ان کی تعلیم اور تعلیم میں مصروف ہے اس کا درجہ سارے مسلمانوں سے بڑھ کر ہے۔“(بخاری مترجم: 550/6)