سیدنا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک دین شروع ہوا تو یہ اجنبی تھا اور جلد ہی یہ دوبارہ اسی طرح اجنبی ہو جائے گا جس طرح کہ شروع ہوا تھا پس اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1051]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 145، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3986، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9176، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6190، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35508، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2777»
كثير بن عبدالله مزنی اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک دین شروع ہوا تو یہ اجنبی تھا اور جلد ہی یہ دوبارہ اسی طرح اجنبی ہو جائے گا جس طرح کہ یہ شروع ہوا تھا پس اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے۔“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ اجنبی کون ہیں؟ فرمایا: ”جو میری سنت کو زندہ کریں گے اور اللہ کے بندوں کو اس کی تعلیم دیں گے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1052]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2630، والبزار فى «مسنده» برقم: 3397، والطبراني فى «الكبير» برقم: 11» کثر بن عبد الله مزنی سخت ضعیف ہے۔
كثير بن عبد اللہ اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلا شبہ اسلام شروع ہوا تو یہ اجنبی تھا اور جلد ہی یہ دوبارہ اسی طرح ہو جائے گا جس طرح کہ یہ شروع ہوا تھا پس اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے۔“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ اجنبی کون ہیں؟ فرمایا: ”جو میری سنت کو زندہ کریں گے اور اللہ کے بندوں کو اس کی تعلیم دیں گے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1053]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2630، والبزار فى «مسنده» برقم: 3397، والطبراني فى «الكبير» برقم: 11» کثر بن عبد الله مزنی سخت ضعیف ہے۔
حدیث نمبر: 1054
1054 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْعَبَّاسُ بْنُ الْحَسَنِ الْهَاشِمِيُّ، نا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، نا ابْنُ قُدَامَةَ، نا جَرِيرٌ، وَلَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِيبًا، وَسَيَعُودُ غَرِيبًا كَمَا بَدَأَ، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام شروع ہوا تو یہ اجنبی تھا اور جلد ہی یہ دوبارہ اسی طرح اجنبی ہو جائے گا جس طرح کہ شروع ہوا تھا پس اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1054]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم: 146، من دون قوله فطوبى للغرباء»
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اسلام شرع ہوا تو یہ اجنبی تھا اور جلد ہی یہ دوبارہ اسی طرح اجنبی ہو جائے گا جس طرح کہ شروع ہوا تھا پس اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے۔“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ اجنبی کون ہیں؟ فرمایا: ”جو (سنتوں کی) اصلاح کریں گے جب لوگ (انہیں) بگاڑ دیں گے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1055]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 5867، الاوسط: 3056، الصغير: 290،» بکر بن سلیم ضعیف ہے۔
وضاحت: تشریح: - ① ”غریب“ اجنبی اور بے وطن کو کہتے ہیں، شروع میں اسلام کی یہ کیفیت تھی کہ اسے کوئی نہ جانتا تھا، معاشرہ اسے قبول کرنے پر تیار نہ تھا، آہستہ آہستہ لوگ اسے سمجھتے اور قبول کرتے گئے حتیٰ کہ ہر طرف اسلام کا بول بالا ہو گیا اور کفر و شرک ختم ہو گیا۔ ② خلفاء راشدین کے دور کے بعد اسلام میں بدعات کا ظہور ہوا بعد کے ادوار میں مسلمانوں نے غیر مسلموں کے رسم و رواج اور خیالات اپنا لیے اس طرح اصل اسلام چند لوگوں تک محدود ہو کر رہ گیا اکثریت نے خود ساختہ رسم و رواج اور غلط عقائد و اعمال ہی کو صحیح اسلام سمجھ لیا۔ ③ جن اجنبیوں کو مبارک باد دی گئی ہے ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو بدعات کی کثرت میں سنت پر عمل پیرا رہیں، غلط عقائد مشہور ہونے پر صحیح عقائد پر قائم رہیں اور اخلاقی انحطاط کے دور میں صحیح اسلامی اخلاق کو اختیار کریں۔ ④ حق و باطل کا دارو مدار کسی نام کو اختیار کرنے پر نہیں بلکہ قرآن و حدیث کی موافقت اور مخالفت پر ہے۔ [سنن ابن ماجه: 301/5]