سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے ایک حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی تھا: ”دوستی نبھانا ایمان میں سے ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 971]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، حاكم: 10/1، شعب الايمان: 8701، ابن الاعرابي: 774»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بوڑھی عورت آیا کرتی تھی آپ اس سے خوش ہوتے اور اس کی عزت کرتے۔ میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، جیسا سلوک آپ اس بڑھیا کے ساتھ کرتے ہیں ایسا کسی اور کے ساتھ تو نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک یہ عورت خدیجہ کے پاس آیا کرتی تھی، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ بے شک دوستی کا خیال رکھنا ایمان میں سے ہے؟“[مسند الشهاب/حدیث: 972]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه شعب الايمان: 8700» عبدالمومن بن یحییٰ بن ابی کثیر کو صرف ابن حبان نے ثقہ کہا: ہے اور محمد بن یمان صنعانی کے حالات نہیں ملے۔
وضاحت: تشریح: - معلوم ہوا کہ پرانے تعلق اور دوستی کو نبھانا اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنا بھی ایمان میں سے ہے کیونکہ تمام نیک کام ایمان کی علامت ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد بھی نہ صرف ان کو یاد کرتے بلکہ ان کی سہیلیوں کا خیال رکھا کرتے اور ان کی طرف تحفے تحائف بھی بھیجا کرتے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک بوڑھی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ اس وقت میرے پاس تھے، آپ نے اسے کہا: ”تم کون ہو؟“ اس نے کہا: جثامہ مزینہ سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”بلکہ تم حسنانہ مزینہ سے ہو، تمہارا کیا حال ہے؟ تم ہمارے بعد کیسے رہے ہو؟“ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان، ہم خیریت سے ہیں۔ جب وہ چلی گئی تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس بڑھیا کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”بے شک یہ خدیجہ کے زمانے میں ہمارے پاس آیا کرتی تھی اور بے شک دوستی نبھانا ایمان میں سے ہے۔“[حاكم: 115، وسنده حسن] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کا گوشت بنا کر سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کی طرف بھی بھیجا کرتے تھے۔ [بخاري: 3818] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کا بیان ہے کہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ کو سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی اجازت لینے کی ادا یاد آگئی آپ چونک اٹھے اور فرمایا: ”یہ تو ہالہ ہیں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں: مجھے اس پر غیرت آئی، میں نے کہا: آپ قریش کی کسی بوڑھی عورت کا ذکر کرتے رہتے ہیں، جس کے مسوڑوں پر بھی دانتوں کے ٹوٹنے کی وجہ سے (صرف سرخی باقی رہ گئی تھی) اور جسے مرے ہوئے بھی ایک عرصہ بیت گیا ہے اللہ نے آپ کو اس سے بہتر بیوی دے دی ہے۔“[بخاري: 3821]