سیدنا ابوجری ہجیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم دیہاتی لوگ ہیں آپ ہمیں کوئی عمل سکھائیں شاید اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ ٰ ہمیں نفع پہنچا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی کے کسی بھی کام کو ہرگز نہ حقیر سمجھو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 935]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 521، 522، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7475، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9611، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4075، 4084، 5209، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2721، 2722، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16201»
وضاحت: تشریح: - ”نیکی کے کسی بھی کام کو حقیر نہ سمجھو۔“ معروف دراصل اس کام کو کہا جاتا ہے جو شرعی لحاظ سے پسندیدہ ہو۔ ایسا کام دیکھنے میں خواہ کتنا ہی چھوٹا اور معمولی کیوں نہ ہو، اسے حقیر سمجھ کر چھوڑنا نہیں چاہیے۔ ہم نے بعض اللہ والوں سے سنا ہے کہ کسی بھی نیکی کو معمولی سمجھ کر ہرگز نہ چھوڑ وممکن ہے کہ وہ معمولی سی نیکی ہی تمہاری نجات کا ذریعہ بن جائے اور کسی بھی گناہ کو معمولی سمجھ کر مت کرو ممکن ہے کہ وہ معمولی سا گناہ تمہاری پکڑ کا باعث بن جائے۔