ابن جابر کہتے ہیں کہ میں نے بیروت میں ایک بزرگ کو سنا جس کی کنیت ابوعمر تھی، مجھے یقین ہے کہ اس نے مجھے ام درداء کے حوالے سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی جسے حرملہ کہا: جاتا تھا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی زبان کی طرف اشارہ کر کے آپ سے کہنے لگا: ایمان یہاں ہے، اور اپنے دل کی طرف اشارہ کر کے کہا: نفاق یہاں ہے، (پھر کہا) میں اللہ کا بہت کم ذکر کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اس کی زبان کو ذاکر بنا دے اور اس کے دل کو شاکر بنا دے۔۔۔۔۔“ اور انہوں نے ایک لمبی حدیث بیان کی جس میں یہ بھی تھا کہ ”کسی کا عیب ہرگز نہ ظاہر کرو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 934]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه تاريخ دمشق: 2367، 97» ابوعمر مجہول ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔