سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کی تکلیف پر خوشی کا اظہار مت کر (کہیں ایسا نہ ہو) کہ اسے اللہ تعالیٰ ٰ عافیت دے دے اور تجھے آزمائش میں ڈال دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 917]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2505، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7244، و شعب الايمان: 6355» راوی قاسم بن امیہ نے حفص بن غیاث سے منکر روایتیں بیان کی ہیں۔ جیسا کہ المجر وحین: 2/16 اور سوالات البرذعی: ص192 تا 195 میں ہے۔ اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 918]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2505، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7244، و شعب الايمان: 6355» راوی قاسم بن امیہ نے حفص بن غیاث سے منکر روایتیں بیان کی ہیں۔ جیسا کہ المجر وحین: 2/16 اور سوالات البرذعی: ص192 تا 195 میں ہے۔ اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کی تکلیف پر خوشی کا اظہار مت کر (کہیں ایسا نہ ہو) کہ اس پر تو اللہ رحم فرما دے اور تجھے کسی آزمائش میں ڈال دے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 919]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2505، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7244، و شعب الايمان: 6355» راوی قاسم بن امیہ نے حفص بن غیاث سے منکر روایتیں بیان کی ہیں۔ جیسا کہ المجر وحین: 2/16 اور سوالات البرذعی: ص192 تا 195 میں ہے۔ اس میں ایک اور بھی علت ہے۔