ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ جنت کے محل کے ایک کنارے ایک عورت وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ بتایا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا۔ پھر میں نے ان کی غیرت یاد کی اور وہاں سے لوٹ گیا۔“ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس پر رو پڑے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ پر غیرت کروں گا؟ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7023]
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں ایک سونے کا محل مجھے نظر آیا۔ میں نے پوچھا یہ کس کا ہے؟ کہا کہ قریش کے ایک شخص کا۔ اے ابن الخطاب! مجھے اس کے اندر جانے سے تمہاری غیرت نے روک دیا ہے جسے میں خوب جانتا ہوں۔“ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7024]