سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی سائل آتا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حاجت طلب کی جاتی تو آپ فرماتے: ”تم سفارش کرو تمہیں اجر دیا جائے گا اور اللہ اپنے نبی کی زبان پر جو چاہے گا فیصلہ فرمائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 619]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1432، 6027، 6028، 7476، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2627، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 531، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2557، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2348، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5131، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2672، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16777، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19893، والحميدي فى «مسنده» برقم: 789، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7296، والبزار فى «مسنده» برقم: 3181»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک میرے پاس کوئی سائل لایا جاتا ہے اور مجھ سے کسی حاجت کے سلسلے میں سوال کیا جاتا ہے اور تم میرے پاس ہوتے ہو تو تم سفارش کر دیا کرو تمہیں اجر ملے گا اور اللہ اپنے نبی کی زبان پر جو پسند کرے گا فیصلہ فرمائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 620]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه مكارم الاخلاق للخرائطي: 602» سفیان ثوری مدلس کا عنعنہ ہے۔
حدیث نمبر: 621
621 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ، نا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ نا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْبَزَّارُ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، نا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ , عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ مُخْتَصَرًا وَفِيهِ: «اشْفَعُوا وَلْتُؤْجَرُوا»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور انہوں نے اختصار کے ساتھ اسے ذکر کیا اور اس میں ہے کہ سفارش کرو تمہیں ضرور اجر دیا جائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 621]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ترمذي: 2672، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19893، والحميدي فى «مسنده» برقم: 789، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7296، والبزار فى «مسنده» برقم: 3181»
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں سفارش کرنے کا حکم فرمایا گیا ہے اور اس عمل کو حصول ثواب کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ٰ کا فرمان ہے: ﴿مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا﴾ (النساء: 85) ”جو کوئی اچھی سفارش کرے گا اس کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہوگا اور جو کوئی بری سفارش کرے گا اس کے لیے اس میں سے ایک بوجھ ہوگا اور اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔“ اس آیت کریمہ سے استدلال کرتے ہوئے علماء کرام نے سفارش کی دو قسمیں بیان کی ہیں: ① شفاعت حسنہ (اچھی سفارش): دین و دنیا کے بھلے کاموں میں کسی کی سفارش کرنا جس سے لوگوں کو فائدہ ملے اور کسی کا نقصان نہ ہونے پائے۔ ② شفاعت سیئہ (بری سفارش): ۔معصیت و گناہ کے کاموں میں سفارش کرنا یا بدعت کے رواج دینے میں سفارش کرنا دوسروں پر ظلم ڈھانے اور کسی حق دار کا حق مارنے کے سلسلے میں کسی کی سفارش کرنا۔ اول الذکر سفارش مستحب ہے اور اس پر اجر و ثواب ہے جبکہ موخر الذکر سفارش حرام ہے اور اس پر گناہ ہے۔ سفارش کے فضائل اور احکام کے سلسلے میں شہزادہ نائف بن ممدوح آل سعود کی ایک عمدہ تالیف ہے جس کا ”سفارش کرو اجر و ثواب پاؤ“ کے نام سے اردو ترجمہ بھی چھپ چکا ہے، اہل ذوق کے لیے مفید ہے۔