621 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ، نا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ نا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْبَزَّارُ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، نا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ , عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ مُخْتَصَرًا وَفِيهِ: «اشْفَعُوا وَلْتُؤْجَرُوا»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور انہوں نے اختصار کے ساتھ اسے ذکر کیا اور اس میں ہے کہ سفارش کرو تمہیں ضرور اجر دیا جائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 621]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ترمذي: 2672، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19893، والحميدي فى «مسنده» برقم: 789، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7296، والبزار فى «مسنده» برقم: 3181»
وضاحت: تشریح: - ان احادیث میں سفارش کرنے کا حکم فرمایا گیا ہے اور اس عمل کو حصول ثواب کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ٰ کا فرمان ہے: ﴿مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا﴾ (النساء: 85) ”جو کوئی اچھی سفارش کرے گا اس کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہوگا اور جو کوئی بری سفارش کرے گا اس کے لیے اس میں سے ایک بوجھ ہوگا اور اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔“ اس آیت کریمہ سے استدلال کرتے ہوئے علماء کرام نے سفارش کی دو قسمیں بیان کی ہیں: ① شفاعت حسنہ (اچھی سفارش): دین و دنیا کے بھلے کاموں میں کسی کی سفارش کرنا جس سے لوگوں کو فائدہ ملے اور کسی کا نقصان نہ ہونے پائے۔ ② شفاعت سیئہ (بری سفارش): ۔معصیت و گناہ کے کاموں میں سفارش کرنا یا بدعت کے رواج دینے میں سفارش کرنا دوسروں پر ظلم ڈھانے اور کسی حق دار کا حق مارنے کے سلسلے میں کسی کی سفارش کرنا۔ اول الذکر سفارش مستحب ہے اور اس پر اجر و ثواب ہے جبکہ موخر الذکر سفارش حرام ہے اور اس پر گناہ ہے۔ سفارش کے فضائل اور احکام کے سلسلے میں شہزادہ نائف بن ممدوح آل سعود کی ایک عمدہ تالیف ہے جس کا ”سفارش کرو اجر و ثواب پاؤ“ کے نام سے اردو ترجمہ بھی چھپ چکا ہے، اہل ذوق کے لیے مفید ہے۔