مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
400. طُوبَى لِمَنْ هُدِيَ لِلْإِسْلَامِ، وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافًا وَقَنَعَ
400. خوشخبری ہے اس شخص کے لیے جسے اسلام کی ہدایت مل گئی اور جس کی گزران بقدر کفاف ہو اور وہ قناعت کی دولت سے بہرہ ور ہو
حدیث نمبر: 616
616 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ بِمَكَّةَ حَرَسَهَا اللَّهُ أبنا زَاهِرُ بْنُ أَحْمَدَ السَّرَخْسِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ، أبنا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ثنا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، أبنا أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «طُوبَى لِمَنْ هُدِيَ لِلْإِسْلَامِ وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافًا وَقَنَعَ»
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: خوشخبری ہے اس شخص کے لیے جسے اسلام کی ہدایت مل گئی اور جس کی گزران بقدر کفاف ہو اور وہ قناعت کی دولت سے بہرہ ور ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 616]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 705، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 99، 7237، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11793، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2349، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24576، والطبراني فى «الكبير» برقم: 786، 787»

حدیث نمبر: 617
617 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الْجِيزِيُّ سَنَةَ تِسْعٍ وَتِسْعِينَ وَثَلَاثِ مِائَةٍ، أبنا أَبُو عَمْرِو زَيْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلَفٍ الْقُرَشِيُّ، ثنا أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَخِي ابْنِ وَهْبٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ الْجَنْبِيُّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَفْلَحَ مَنْ هُدِيَ لِلْإِسْلَامِ، وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافًا وَقَنَعَ بِهِ»
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک انہوں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: وہ شخص فلاح پا گیا جسے اسلام کی ہدایت مل گئی اور جس کی گزران بقدر کفاف ہو اور وہ اس پر قناعت کی دولت سے بہرہ ور ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 617]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 705، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 99، 7237، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11793، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2349، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24576، والطبراني فى «الكبير» برقم: 787»

وضاحت: تشریح: -
انسان کی اصل کامیابی یہی ہے کہ اسے جہنم سے نجات اور جنت میں داخلہ مل جائے، اس سے بڑی کامیابی اور کوئی نہیں، اگر اللہ نخواستہ معاملہ الٹ ہوا یعنی جنت سے محرومی اور جہنم میں داخلہ، تو یہ سب سے بڑی ناکامی ہے۔ قرآن مجید میں ہے:
﴿كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ﴾ (آل عمران: 185)
ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے بدلے پورے پورے دیئے جاؤ گے پھر جو شخص جہنم سے ہٹا دیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا تو یقیناً وہ کامیاب ہو گیا اور دنیا کی زندگی سوائے دھو کے کے سامان کے اور کچھ بھی نہیں۔
اور یہ بھی حقیقت ہے کہ آخرت میں کامیاب ہونے والا دنیاوی لحاظ سے بھی کامیاب ہے اگر چہ لوگ اسے نا کام ہی سمجھیں اور آخرت میں ناکام ہونے والا دنیاوی لحاظ سے بھی نا کام ہی ہے اگر چہ لوگ اسے کامیاب سمجھیں۔ اب اس دنیاوی اور اخروی ناکامی سے بچنے اور کامیابی حاصل کرنے کا واحد ذریعے اسلام ہے جسے اسلام کی دولت مل گئی اور اس نے اپنی زندگی کو اسلامی سانچے میں ڈھال لیا، دنیا کے پیچھے بھاگنے کے بجائے رزق کفاف پر قناعت کی، وہ دنیا اور آخرت کا کامیاب ترین انسان ہے، اس کے لیے جنت کی خوشخبریاں اور بشارتیں ہی بشارتیں ہیں۔ اللهم اجعلنا منهم