مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
390. جُبِلَتِ الْقُلُوبُ عَلَى حُبِّ مَنْ أَحْسَنَ إِلَيْهَا وَبُغْضِ مَنْ أَسَاءَ إِلَيْهَا
390. یہ فطری امر ہے کہ جو آدمی اچھا سلوک کرے، دل اس کی طرف میلان رکھتا ہے اور جو آدمی بدسلوکی کرے، دل اس سے نفرت کرتا ہے
حدیث نمبر: 599
599 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، أبنا أَبُو سَعِيدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْفَقِيهُ، وَأَبُو عَبَّادٍ ذُو النُّونِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّائِغُ قَالَا: ثنا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْعَسْكَرِيُّ، حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ التَّمَّارُ، ثنا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، ثنا ابْنُ عَائِشَةَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ الْأَعْمَشِ فَقِيلَ: إِنَّ الْحَسَنَ بْنَ عُمَارَةَ وَلِيَ الْمَظَالِمَ، فَقَالَ الْأَعْمَشُ: يَا عَجَبًا مِنْ ظَالِمٍ وَلِيَ الْمَظَالِمَ، مَا لِلْحَائِكِ مِنَ الْحَائِكِ وَالْمَظَالِمِ؟، فَخَرَجْتُ فَأَتَيْتُ الْحَسَنَ بْنَ عُمَارَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: عَلَيَّ بِمِنْدِيلٍ وَأَثْوَابٍ فَوَجَّهَ بِهَا إِلَيْهِ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ بَكَّرْتُ إِلَى الْأَعْمَشِ فَقُلْتُ: أُجْرِي الْحَدِيثَ قَبْلَ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ يَعْنِي: فَأَجْرَيْتُ ذِكْرَهُ، فَقَالَ: بَخٍ بَخٍ، هَذَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ زَانَ الْعَمَلَ وَمَا زَانَهُ، فَقُلْتُ: بِالْأَمْسِ قُلْتَ مَا قُلْتَ، وَالْيَوْمُ تَقُولُ هَذَا، فَقَالَ: دَعْ هَذَا عَنْكَ، حَدَّثَنِي خَيْثَمَةُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «جُبِلَتِ الْقُلُوبُ عَلَى حُبِّ مَنْ أَحْسَنَ إَلَيْهَا، وَعَلَى بُغْضِ مَنْ أَسَاءَ إِلَيْهَا»
محمد بن عبد الرحمٰن قریشی کا بیان ہے کہ میں اعمش کے ہاں موجود تھا کہ کسی نے ان سے کہا: حسن بن عمارہ (حاکم) ظلم کرتا ہے تو انہوں نے کہا: حیرت کی بات ہے کہ ایک ظالم شخص ظلم کے کاموں پر مامور ہے، متکبر اور ظالم سے اس کے سوا اور کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ محمد بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں حسن بن عمارہ کے ہاں گیا تو اس بات کا ان سے تذکرہ کر دیا انہوں نے رومال اور کچھ کپڑے منگوا کر ایک آدمی کے ذریعے اعمش کے ہاں (بطور تحفہ) بھیجوا دیئے، اگلے دن میں اعمش کے پاس ذرا جلدی چلا گیا، میں نے سوچا کہ لوگوں کے آنے سے پہلے پہلے میں اپنی بات کرلوں، میں نے دوبارہ حسن بن عمارہ کا ذکر چھیڑ دیا، تو اعمش بولے:، واہ، واہ، حسن بن عمارہ کے توکیا کہنے؟ وہ کیسے اچھے اچھے کام کرتا ہے۔ تو میں نے عرض کیا: یہ وہی تو ہے جس کے متعلق کل آپ نے کیا کہا تھا؟ اور آج آپ اس کی مدح سرائی کر رہے ہیں، یہ کیا؟ تو فرمایا: تم ان باتوں کو چھوڑو، مجھ سے خیثمہ نے بروایت سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ فطری امر ہے کہ جو آدمی اچھا سلوک کرے، دل اس کی طرف میلان رکھتا ہے اور جو آدمی بدسلوکی کرے، دل اس سے نفرت کرتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 599]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، محمد بن عبد الرحمٰن سخت ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 600
600 - وَحَدَّثَ بِهِ شَيْخُنَا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِينِيُّ، نا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَدِيٍّ الْجُرْجَانِيُّ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ الدَّسْتُوَائِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عُتْبَةَ الْكِنْدِيُّ، نا بَكَّارُ بْنُ الْأَسْوَدِ الْعِيدِيُّ، نا إِسْمَاعِيلُ الْخَيَّاطُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: بَلَغَ الْحَسَنَ بْنَ عُمَارَةَ أَنَّ الْأَعْمَشَ، وَقَعَ فِيهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِ بِكُسْوَةٍ، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ مَدْحَهُ الْأَعْمَشُ، فَقِيلَ لَهُ: تَذُمَّهُ ثُمَّ تَمْدَحُهُ؟، فَقَالَ: إِنَّ خَيْثَمَةَ حَدَّثَنِي عَنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْقُلُوبَ جُبِلَتْ. وَذَكَرَهُ قَالَ ابْنُ عَدِيٍّ لَمْ أَكْتُبْهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الشَّيْخِ، وَهُوَ مَعْرُوفٌ عَنِ الْأَعْمَشِ مَوْقُوفًا
اسماعیل بن خیاط بیان کرتے ہیں کہ حسن بن عمارہ کو پتا چلاکہ اعمش نے ان کے بارے میں کچھ ناروا تبصرہ کیا ہے توحسن بن عمارہ نے کچھ کپڑے ان کو بھجوا دیئے۔ اس کے بعد اعمش نے حسن بن عمارہ کے بارے میں توصیفی انداز اختیار کر لیا تو ان سے اس تبدیلی کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ پہلے تو آپ ان کی مذمت کرتے تھے اور اب ان کی مدح کر رہے ہیں؟ تو فرمایا، مجھ سے خیثمہ نے بروایت سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک یہ فطری امر ہے کہ دل۔۔۔ ابن عدی فرماتے ہیں: میں نے اس حدیث کو صرف اسی استاذ سے مرفوعاً تحریر کیا ہے ورنہ یہ حدیث اعمش سے موقوفاً معروف ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 600]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه شعب الايمان: 8574، والكامل لابن عدي: 3/ 98» اسماعیل بن خیاط سخت ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔