1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
390. جُبِلَتِ الْقُلُوبُ عَلَى حُبِّ مَنْ أَحْسَنَ إِلَيْهَا وَبُغْضِ مَنْ أَسَاءَ إِلَيْهَا
390. یہ فطری امر ہے کہ جو آدمی اچھا سلوک کرے، دل اس کی طرف میلان رکھتا ہے اور جو آدمی بدسلوکی کرے، دل اس سے نفرت کرتا ہے
حدیث نمبر: 600
600 - وَحَدَّثَ بِهِ شَيْخُنَا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِينِيُّ، نا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَدِيٍّ الْجُرْجَانِيُّ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ الدَّسْتُوَائِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عُتْبَةَ الْكِنْدِيُّ، نا بَكَّارُ بْنُ الْأَسْوَدِ الْعِيدِيُّ، نا إِسْمَاعِيلُ الْخَيَّاطُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: بَلَغَ الْحَسَنَ بْنَ عُمَارَةَ أَنَّ الْأَعْمَشَ، وَقَعَ فِيهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِ بِكُسْوَةٍ، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ مَدْحَهُ الْأَعْمَشُ، فَقِيلَ لَهُ: تَذُمَّهُ ثُمَّ تَمْدَحُهُ؟، فَقَالَ: إِنَّ خَيْثَمَةَ حَدَّثَنِي عَنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْقُلُوبَ جُبِلَتْ. وَذَكَرَهُ قَالَ ابْنُ عَدِيٍّ لَمْ أَكْتُبْهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الشَّيْخِ، وَهُوَ مَعْرُوفٌ عَنِ الْأَعْمَشِ مَوْقُوفًا
اسماعیل بن خیاط بیان کرتے ہیں کہ حسن بن عمارہ کو پتا چلاکہ اعمش نے ان کے بارے میں کچھ ناروا تبصرہ کیا ہے توحسن بن عمارہ نے کچھ کپڑے ان کو بھجوا دیئے۔ اس کے بعد اعمش نے حسن بن عمارہ کے بارے میں توصیفی انداز اختیار کر لیا تو ان سے اس تبدیلی کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ پہلے تو آپ ان کی مذمت کرتے تھے اور اب ان کی مدح کر رہے ہیں؟ تو فرمایا، مجھ سے خیثمہ نے بروایت سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک یہ فطری امر ہے کہ دل۔۔۔ ابن عدی فرماتے ہیں: میں نے اس حدیث کو صرف اسی استاذ سے مرفوعاً تحریر کیا ہے ورنہ یہ حدیث اعمش سے موقوفاً معروف ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 600]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه شعب الايمان: 8574، والكامل لابن عدي: 3/ 98» اسماعیل بن خیاط سخت ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔