جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کہ ابوبکر، عمر اور سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ جمع ہوئے، وہ کسی چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے تھے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: تم ہمارے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلو۔ چنانچہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں ایک چیز کے بارے میں پوچھنے کے لیے حاضرہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو پوچھ لو اور اگر چاہو تو میں خود ہی تمہیں بتا دیتا ہوں جس کے لیے تم آئے ہو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”'تم میرے پاس رزق کے متعلق پوچھنے آئے ہو کہ وہ کہاں سے آتا ہے؟ اور کیسے آتا ہے؟ (سنو) اللہ نے تہیہ فرمالیا ہے کہ اپنے مومن بندے کو ضرور ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں کا اسے علم بھی نہیں نہ ہوگا۔“ یہ حدیث مختصر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 585]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدًا، وأخرجه ابن الاعرابي: 1012» عمر بن راشد سخت ضعیف ہے۔