عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابوعبیدہ کے پاس بیٹھے تھے تو لوگوں نے ریا کاری کا ذکر چھیڑ دیا۔ ایک بزرگ جن کی کنیت ابویزید تھی، کہنے لگے: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ”جس شخص نے لوگوں کو اپنا عمل دکھایا اللہ قیامت کے دن اس کے اس عمل کو اپنی مخلوق کے کانوں تک پہنچا دے گا اور اسے حقیر اور ذلیل کر کے رکھ دے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 482]
عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ ہمیں ابوعبیدہ کے گھر میں ایک شخص نے حدیث بیان کی کہ اس نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے حدیث بیان کرتے سنا، انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی، اس میں (یوم القیا مة)”قیامت کے دن“ کے الفاظ نہیں تھے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 483]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد 162/2، شعب الايمان: 6403»
وضاحت: تشریح: - اس حدیث میں ریا کاری کے خوفناک انجام سے آگاہ کیا گیا ہے۔ ریا کاری کا مطلب ہے کہ انسان اس نیت اور ارادے سے اللہ تعالیٰ ٰ کی عبادت کرے کہ لوگوں میں اس کی نیکی کا چرچا ہو، اسے کوئی مالی منفعت ملے یا لوگوں میں اس کا مقام بلند ہو، یا کم از کم لوگ اس کی تعریف کریں۔ احادیث میں ریا کاری کو شرک اصغر کہا گیا ہے، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم مسیح دجال کا تذکرہ کر رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس بات کی خبر نہ دوں جو میرے نزدیک تمہارے لیے مسیح دجال سے بھی زیادہ خطر ناک ہے؟“ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ پوشیدہ شرک ہے کہ ایک شخص نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو نماز کو خوب اچھی طرح ادا کرتا ہے، ایسا وہ صرف کسی آدمی کے دیکھنے کی وجہ سے کرتا ہے (ورنہ نہیں)۔“[ابن ماجه 4204، وسنده حسن] دوسری حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک مجھے تمہارے بارے میں جس چیز کا سب سے زیادہ ڈر ہے وہ شرک اصغر ہے۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! شرک اصغر کیا ہے؟ فرمایا: ”ریا کاری، روز قیامت جب لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا تو اللہ (ریا کار) لوگوں سے فرمائے گا: جاؤ ان لوگوں کی طرف چلے جاؤ جن کو تم دنیا میں اپنے اعمال دکھلایا کرتے تھے پھر دیکھو کہ کیا تمہیں ان کے پاس کوئی بدلہ ملتا ہے۔“[أحمد: 5/ 428، وسنده حسن] ایک اور حدیث ہے کہ جب اللہ تعالیٰ ٰ تمام لوگوں کو قیامت کے دن، جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، جمع کرے گا تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ جس شخص نے جو کام اللہ کے لیے کیا تھا اور اس میں کسی اور کو اللہ کا ساجھی ٹھہرایا تھا تو وہ اپنے اس عمل کا ثواب اس سے مانگے کیونکہ اللہ اپنے شریکوں سے بے نیاز ہے۔ [ترمذي: 3154، وسنده حسن] ریا کاری کی مذمت کے سلسلے میں ہماری کتاب ”نیکیوں کو برباد کرنے والے اعمال“ صفحہ 58تا 69ملاحظہ کیجیے۔