سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ بات جابیہ مقام پر اپنے خطبے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے جنت کے مرکز میں رہائش پذیر ہونا پسند ہو تو اسے چاہیے کہ جماعت کو لازم پکڑے کیونکہ اکیلے آدمی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے اور دو سے دور ہوتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 451]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، و أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7254، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 386، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2165، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2363، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13652، وأحمد فى «مسنده» برقم: 115، والحميدي فى «مسنده» برقم: 32، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 245، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: والبزار فى «مسنده» برقم: 166، 167، 141»
وضاحت: تشریح: - اس حدیث میں بھی لزوم جماعت کی تاکید فرمائی گئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ چھٹے رہنے میں ہی فائدہ ہے۔ اہل السنہ والجماعۃ کا منہج اور طریقہ ہی کامیابی کا راستہ ہے، اسی پر چلنے، سے جنت میں بہترین ٹھکانا ملے گا، اس سے ہٹ کر چلنا، اہل السنہ والجماعت کا منہج ترک کر دینا سراسر نقصان کا باعث ہے، جو شخص سلف کے راستے کو چھوڑ کر خود ساختہ راہ اپنا لے، وہ اپنے آپ کو شیطان کا کھلونا بنا لیتا ہے، شیطان اس کے ساتھ جیسے چاہے کھیلتا رہتا ہے، اللہ محفوظ فرمائے۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جابیہ مقام پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے خطاب فرمایا اور انہوں نے ایک لمبے خطبے کا ذکر کیا اور اس میں یہ بھی تھا: ”تم میں سے جو شخص جنت کا مرکز پسند کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ جماعت کو لازم پکڑ لے۔“ انہوں نے ایسے اختصار کے ساتھ ذکر کیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 452]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4576،والحاكم فى «مستدركه» برقم: 386، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2165، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2363، والحميدي فى «مسنده» برقم: 32، وأحمد فى «مسنده» برقم: 115، 179، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 31» عبدالملک بن عمیر مدلس کا عنعنہ ہے۔