سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی تو بے شک اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی مل گئی اور جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی سے محروم کر دیا گیا تو بے شک اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی سے محروم کر دیا گیا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 444]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه شرح السنة للبغوى: 3491» عبدالرحمن بن ابی بکر بن ابی ملیکہ ضعیف ہے۔
وضاحت: فائدہ: - سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی تو بے شک اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی مل گئی اور صلہ رحمی، حسن اخلاق اور اچھی ہمسائیگی گھروں کو آباد کرتی ہے اور عمر میں اضافہ کرتی ہے۔“[أحمد: 6/159، وسنده حسن]
سیدنا ام درداء رضی اللہ عنہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی تو بے شک اسے اس کے حصے کی بھلائی مل گئی اور جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی سے محروم کر دیا گیا (گویا) اسے اپنے حصے کی بھلائی سے محروم کر دیا گیا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے میزان میں سب سے وزنی چیز عمدہ اخلاق ہیں، بے شک اللہ تعالیٰ بد اخلاق اور فحش گو انسان سے نفرت کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 445]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 481، 5693، 5695، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4799، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2013، والحميدي فى «مسنده» برقم: 397، 398، والطبراني فى «الصغير» برقم: 550، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20855، وأحمد فى «مسنده» برقم: 28142»
قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ میں نے اپنی پھوپھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کویہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی مل گئی۔“[مسند الشهاب/حدیث: 446]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه شرح السنة للبغوى: 3491، وأحمد: 159/6»
وضاحت: تشریح: - مطلب یہ ہے کہ نرم مزاجی میں ہر لحاظ سے خیر ہی خیر ہے، اس قدر خیر کہ جس انسان کو یہ مل گئی اسے دنیا و آخرت کی سب بھلائیاں مل گئیں اور جو اس سے محروم رہا وہ خیر و بھلائی سے یکسر محروم اور خالی ہاتھ ہو گیا۔ گویا نرم مزاجی خیر و بھلائی کی جڑ اور اس کا سرچشمہ ہے کہ جہاں سے ہر وقت خیر ہی خیر پھوٹتی ہے، جس انسان کی طبیعت میں نرمی ہو وہ ہر کسی کے لیے نرم ہوگا، نتیجتاً وہ خود بھی سکون میں رہے گا اور دوسروں کو بھی سکون سے رہنے دے گا اور جس کی طبیعت میں سختی ہو وہ ہر کسی کے لیے سخت ہوگا، نیتجتا وہ اپنی زندگی کو خود ہی اپنے لیے عذاب بنالے گا۔ مومن کے میزان میں روز قیامت سب سے بھاری اور وزنی چیز اس کے اچھے اخلاق ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ انسان کے اخلاق تبھی اچھے ہوں گے جب اس کے اندر نرمی ہوگی گویا نرم مزاجی حسن اخلاق کی بنیاد ہے، جس کے اندر نرمی نہیں اس کے اخلاق کبھی بھی اچھے نہیں ہو سکتے وہ بد اخلاق اور فحش گو ہوگا اور ایسا شخص اللہ کو ہرگز پسند نہیں ہے۔