سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے قاضی بنایا گیا حقیقت میں اسے چھری کے بغیر ذبح کیا گیا۔“ یہ حدیث فوائد ابن الاعرابی میں بھی ہے اور اس میں ہے: ”پس حقیقت میں اسے چھری کے بغیر ذبح کیا گیا۔“ اور زعفرانی کی حدیث میں یہ لفظ ”فقد“(حقیقت میں) کے بغیر ہے۔ اور میں نے اسے سفیان ثوری کے شیوخ کی معجم میں عمارہ بن غزیہ عن سعید المقبری عن ابی ہریرة کی سند سے دیکھا ہے، انہوں نے اسے مرفوع بیان کیا ہے اور اس میں ”فقد“(حقیقت میں) کا لفظ موجود ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 395]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن،وأخرجه المعجم الصغير: 491، و أبو داود: 3572، وابن ماجه: 2308، وبزار: 8473»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عہدہ قضاء پر فائز ہوا حقیقت میں اسے چھری کے بغیر ذبح کیا گیا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 396]
وضاحت: تشریح: - ”جسے عہدہ قضا دیا گیا گویا اسے چھری کے بغیر ذبح کر دیا گیا۔“ چھری کے ساتھ ذبح کرنے سے مذبوح کو اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی چھری کے بغیر ذبح کرنے سے ہوتی ہے۔ اس حدیث میں دراصل قاضی اور جج بننے کی خواہش سے بچانا مقصود ہے، کیونکہ جو شخص قاضی بنا، اس نے اپنی جان اور اپنے دین وایمان کو خطرے میں ڈال دیا کہ اگر فیصلہ صحیح کرے تو دنیا والے ناراض ہو کر اس کے درپے ہوں گے اور اگر غلط کرے تو اخروی عذاب ہے لہٰذا جو شخص قاضی بنتا ہے یا عہدہ قضا کی خواہش رکھتا ہے وہ اپنی جان اور دین کو ہلاکت میں ڈال رہا ہے گویا خود کو چھری کے بغیر ہی ذبح کرنے کے لیے پیش کر