مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
252. مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ
252. اللہ تعالیٰ ٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے اپنی طرف سے کسی مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے
حدیث نمبر: 344
344 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَاذَ، ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ أَبَا الْحُبَابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے اپنی طرف سے کسی مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 344]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري: 5642، والموطأ: 1752،- وأحمد: 2/ 237»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ دینی یا جسمانی کسی بھی طرح کی آزمائش، مصیبت اور پریشانی بندہ مومن کے لیے رحمت کا باعث ہے، اس کی بدولت بندے کے گناہ جھڑتے ہیں اور درجات بلند ہوتے ہیں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ‎ ﴿١٥٥﴾ ‏ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ‎ ﴿١٥٦﴾ ‏ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ ‎ ﴿١٥٧﴾ ‏﴾ (البقرة: 155- 157)
{اور بلا شبہ ہم کسی نہ کسی طرح ضرور تمہاری آزمائش کریں گے (مثلاً دشمن کے) ڈر سے، بھوک و پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو۔ جب انہیں کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ بے شک ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔}
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مسلمان کو جو بھی کوئی پریشانی، بیماری، فکر، غم اور تکلیف پہنچتی ہے یہاں تک کہ جو کانٹا بھی اسے چبھتا ہے تو اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف فرماتا ہے۔ [بخاري: 5641]
ایک دوسری حدیث ہے کہ جب یہ آیت اتری ﴿مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ﴾ (النساء: 123) جو کوئی برا عمل کرے گا اسے اس کی سزا ملے گی۔ تو مسلمانوں کو اس سے سخت تشویش ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میانہ روی اور درست روی پر قائم رہو، مسلمان پر جو بھی مصیبت آتی ہے وہ اس کے لیے کفارہ بن جاتی ہے حتی کہ اسے ٹھوکر لگے یا کانٹا چبھے۔ [مسلم: 2574]