مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
249. مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
249. جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل ہو گیا وہ شہید ہے
حدیث نمبر: 340
340 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ، كَيْلَجَةَ، ثنا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، ثنا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل ہو گیا وہ شہید ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 340]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم: 140، أخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 2582، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6947، وبزار: 8966»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث مبارک سے پتا چلا کہ جو شخص ناحق کسی کے مال پر قبضہ کرنا چاہے، مال تھوڑا ہو یا زیادہ اور مالک کے لیے لڑائی کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو تو ایسے شخص سے لڑنا جائز ہے اگر وہ مارا جائے تو اس کا خون رائیگاں ہے اور وہ دوزخی ہے اور اگر اس لڑائی میں مالک مارا جائے تو اسے اللہ تعالیٰ ٰ اعزازی طور پر شہادت کا ثواب عطا فرمائے گا کیونکہ اپنے مال کی حفاظت کرنا صرف مالک کا حق ہی نہیں بلکہ یہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم بھی ہے۔ لہٰذا اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی تعمیل میں مارا جانے والا شہید ہے۔
صحیح مسلم میں ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ فرمائیے کہ اگر کوئی شخص آکر میرا مال چھیننا چاہے تو میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (اپنا مال) مت دو۔ اس نے کہا: اگر وہ لڑنا شروع کر دے؟ فرمایا: تم بھی اس سے لڑو۔ اس نے کہا: اگر وہ مجھے قتل کر دے؟ فرمایا: تم شہید ہوگئے۔ اس نے کہا: اگر میں اسے قتل کر دوں؟ فرمایا: وہ جہنمی ہے۔ [مسلم رقم: 140]
اس حدیث پر علامہ نووی رحمتہ اللہ علیہ نے باب باندھا غیر کا مال چھیننے والے کا خون مباح ہے اور اگر وہ اس لڑائی کے دوران قتل ہو جائے تو دوزخی ہے اور اگر صاحب حق قتل ہو جائے تو وہ شہید ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص اپنے حق کی خاطر (لڑتا ہوا) مارا گیا وہ شہید ہے۔ [نسائي: 4101، صحيح]