سیدنا جندب بن سفیان بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”میں (روز قیامت) حوض پرتمہارا پیش رو ہوں گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 331]
وضاحت: تشریح: - میدان حشر میں حوض کوثر کا وجود برحق ہے۔ اس کے متعلق بہت ساری احادیث وارد ہوئی ہیں۔ اہل علم کا کہنا ہے کہ حوض کوثر اور نہر کوثر دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ نہر کوثر جنت کے اندر ہوگی جبکہ حوض کوثر جنت سے باہر میدان حشر میں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حوض عطا فرمائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حوض پر اپنی امت کے پیش رو ہوں گے۔ [بخاري: 5689] حوض کوثر کی ایک سمت اتنی طویل ہوگی جتنا مدینہ اور عمان کا درمیانی فاصلہ (تقریباً ایک ہزار کلومیٹر) ہے۔“[مسلم: 3301] حوض کوثر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا۔ [مسلم: 3301] حوض کوثر پر سونے اور چاندی کے جام ہوں گے جن کی تعداد آسمان کے ستاروں جتنی ہوگی۔ [مسلم: 2303] جس نے ایک دفعہ حوض کوثر سے پانی پی لیا اسے پھر (میدان حشر میں) بھی پیاس نہ لگے گی۔ [مسلم: 2292] اہل یمن کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے لوگوں کو حوض سے ہٹا دیں گے۔ [مسلم: 2301] بدعتی لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض سے محروم واپس لوٹ جائیں گے۔ [بخاري: 6585] آپ دوسرے (غیر مسلم) لوگوں کو اپنے حوض سے اس طرح دور ہٹائیں گے جس طرح آدمی دوسرے لوگوں کے اونٹوں کو اپنے حوض سے دور ہٹاتا ہے۔ [مسلم: 247]