مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
194. الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ
194. روحیں جمع شدہ لشکر ہیں، جن کا وہاں (عالم ارواح میں) آپس میں تعارف ہو گیا وہ یہاں (دنیا میں) ایک دوسرے سے الفت رکھتی ہیں اور جو وہاں ایک دوسرے سے ناواقف رہیں وہ یہاں ایک دوسرے کے خلاف رہتی ہیں
حدیث نمبر: 274
274 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أبنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ صَالِحٍ كَيْلَجَةَ، ثنا أَبُو صَالِحٍ كَاتَبُ اللَّيْثِ، ثنا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ وَمَا تَنَاكَرَ اخْتَلَفَ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روحیں جمع شدہ لشکر ہیں، جن کا وہاں (عالم ارواح میں) آپس میں تعارف ہو گیا وہ یہاں (دنیا میں) ایک دوسرے سے الفت رکھتی ہیں اور جو وہاں ایک دوسرے سے ناواقف رہیں وہ یہاں ایک دوسرے کے خلاف رہتی ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 274]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 3336، وابويعلي: 4381،- ومسلم: 2638، من حديث أبى هريرة»

وضاحت: تشریح:
مذکورہ حدیث کا معروف اور متبادر مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے جب روحوں کو پیدا کیا تو وہ عالم ارواح میں لشکروں کی طرح یکجا تھیں، وہاں جن کا آپس میں تعارف اور پہچان ہوئی وہ یہاں دنیا میں آکر ایک دوسرے سے پیار و محبت کرنے لگیں اور جن کا وہاں تعارف نہیں ہوا وہ یہاں آکر ایک دوسرے سے اجنبی رہیں بلکہ نفرت کرنے لگیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ روحیں بھی اپنا وجود رکھتی ہیں اور ان میں بھی عقل ونطق ہے۔