مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
158. الصِّيَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ وَعَلَى كُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ، وَزَكَاةُ الْجَسَدِ الصِّيَامُ
158. روزہ نصف صبر ہے اور ہر چیز پر زکوۃ ہے اور جسم کی زکوۃ روزہ ہے
حدیث نمبر: 229
229 - أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْمِنْهَالِ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الرَّازِيُّ، ثنا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ الرُّعَيْنِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، ثنا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ جُمْهَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الصِّيَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ، وَعَلَى كُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ، وَزَكَاةُ الْجَسَدِ الصِّيَامُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ نصف صبر ہے اور ہر چیز پر زکوۃ ہے اور جسم کی زکوۃ روزہ ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 229]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 1745، وشعب الايمان: 3300» موسیٰ بن عبیده ضعیف ہے۔

وضاحت: فائدہ:
بنو سلیم کے ایک آدمی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (چیزوں) کو میرے ہاتھ یا اپنے ہاتھ پر شمار کیا، فرمایا: سبحان اللہ کہنا نصف میزان ہے اور الحمد للہ اسے بھر دیتا ہے اور اللہ اکبر زمین و آسمان کے درمیان کو بھر دیتا ہے اور روزہ نصف صبر ہے جبکہ طہارت نصف ایمان ہے۔ [ترمذي: 3519، حسن]