مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
132. النَّاسُ مَعَادِنٌ كَمَعَادِنِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
132. لوگ سونے چاندی کی کانوں کی طرح (مختلف) کا نیں ہیں
حدیث نمبر: 196
196 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُنِيرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَاذَ السَّيْرَافِيُّ، ثنا أَبُو الْجَعْدِ، ثنا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، ثنا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ مَعَادِنٌ كَمَعَادِنِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ كَخِيَارِهِمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ سونے چاندی کی کانوں کی طرح (مختلف) کا نیں ہیں، ان میں سے دور جاہلیت کے بہتر لوگ اسلام میں بھی بہتر ہیں بشرطیکہ انہیں دین کی سمجھ بوجھ ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 196]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري: 3496، وأخرجه مسلم: 2638»

وضاحت: تشریح:
اس حدیث مبارک میں لوگوں کو سونے اور چاندی کی کانوں کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے کہ جس طرح کا نیں مختلف ہوتی ہیں، کسی میں سے صاف ستھری، اعلیٰ اور قیمتی چیزیں نکلتی ہیں اور کسی میں سے گھٹیا اور ردی، یہی حال انسانوں کا ہے انسانوں میں بھی اچھے برے ہر طرح کے لوگ ہیں، بعض اپنی سیرت وکردار کی بناء پر بڑے ہی با عظمت اور با شوکت ہوتے ہیں، بعض ان سے ذرا کم درجے کے ہیں اور بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی سیرت وکردار کے حوالے سے انتہائی گھٹیا، نکمے اور بے وقعت ہیں۔
دور جاہلیت کے اچھے لوگ اسلام لانے کے بعد اگر دین کے تقاضوں کو سمجھ لیں تو وہ اپنی عظمت اور شان وشوکت کے اعلیٰ درجے کو پا سکتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے سونا چاندی جب تک کسی کان میں پڑے رہتے ہیں تو مٹی میں پڑے رہنے کی وجہ سے اپنی اصلی حالت میں نہیں ہوتے مگر جب انہیں نکال لیا جاتا ہے اور بھٹی میں ڈال کر تپایا جاتا ہے تو نہ صرف وہ اپنی اصلی حالت میں آجاتے ہیں بلکہ ان کی خوبصورتی کو مزید چار چاند لگ جاتے ہیں۔ یہی حال ان لوگوں کا ہے جو پہلے کفر و ضلالت کی تاریکیوں میں ڈوبے رہنے کی وجہ سے وہ بزرگی اور شان و شوکت نہ حاصل کر سکے جو ان کی ہونی چاہیے تھی مگر جونہی وہ ان اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آئے اور اسلام ہی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا تو عزت و بزرگی اور شان و شوکت کی انتہائی بلندیوں کو جا پہنچے۔