مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
117. الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ
117. مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ وہ اس پر ظلم کرے اور نہ اس پر ظلم ہونے دے
حدیث نمبر: 168
168 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا إِبْرَاهِيمُ الْحَرْبِيُّ، ثنا الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ، ثنا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ»
سیدنا عبد الله رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ وہ اس پر ظلم کرے اور نہ اس پر ظلم ہونے دے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 168]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2442، ومسلم: 2580، و أبو داود: 4893، و ترمذي: 1426»

حدیث نمبر: 169
169 - أنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ بِدِمَشْقَ، ثنا أَبُو زَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، نا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، نا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ وہ اس پر ظلم کرے اور نہ اس پر ظلم ہونے دے اور جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں رہتا ہے اللہ اس کی ضرورت پوری کرنے میں رہتا ہے اور جس نے کسی مسلمان کی دنیاوی مصیبتوں میں سے کسی مصیبت کو دور کیا اللہ اس کی روز قیامت کی مصیبتوں میں سے کوئی مصیبت دور کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کا پردہ رکھا اللہ روز قیا مت اس کا پردہ رکھے گا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 169]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2442، ومسلم: 2580، و أبو داود: 4893، و ترمذي: 1426»

وضاحت: تشریح:
اس حدیث مبارک میں کئی باتوں کی تعلیم فرمائی گئی ہے:
① اسلامی اخوت: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے چنانچہ دنیا بھر کے مسلمان، خواہ وہ زمین کے کسی بھی خطہ میں رہتے ہوں گورے ہوں یا کالے، امیر ہوں یا غریب، سب آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ (الحجرات: 10) در حقیقت مومن بھائی بھائی ہیں۔
② تحریم ظلم: جب سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں تو اس بات کا تقاضا ہے کہ کوئی بھی مسلمان کسی مسلمان پر نہ خود ظلم کرے اور نہ کسی دوسرے کو اس پر ظلم کرنے دے۔ ایک حدیث میں ہے: اپنے بھائی کی مدد کر خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مظلوم کی تو ہم مدد کر سکتے ہیں لیکن ظالم کی مدد کیسے کریں؟ فرمایا: اس کے ہاتھ کو (ظلم سے) روک دو۔ (بخاری: 2444) گویا اسلامی بھائی چارے کا تقاضا ہے کہ مسلمان بھائی پر نہ خود ظلم کرے اور نہ ظلم ہونے دے اور نہ ہی اسے کسی پر ظلم کرنے دے۔
③ حاجت پوری کرنا: جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں رہتا ہے اللہ اس کی ضرورت پوری کرنے میں رہتا ہے۔ دوسری روایت میں ہے: اللہ اپنے بندے کی مدد کرتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں مشغول رہتا ہے۔ گویا ایک نسخہ بتایا جا رہا ہے کہ جو شخص چاہتا ہے کہ میری فلاں ضرورت پوری ہو اور اللہ میری مدد کرے تو وہ اپنے مسلمان بھائی کی کسی جائز ضرورت کو پورا کر دے اللہ اس کی ضرورت پوری کر دے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ (المآئدة: 2) نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو گناہ اور زیادتی کے کاموں میں مددمت کرو۔
اگر ہم اللہ اور اس کے رسول کے ان فرامین پر عمل پیرا ہو جائیں تو واللہ! ہر طرف امن وسکون کی بہار آ جائے، اور معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے۔
④ پریشانی و مصیبت دور کرنا: جس نے کسی مسلمان سے دنیا کی مصیبتوں میں سے کوئی مصیبت دور کی اللہ اس سے قیامت کے دن کی مصیبتوں میں سے کوئی مصیبت دور کرے گا۔ مطلب یہ ہے کہ مسلمان بھائی کو اگر کوئی پریشانی، دکھ، تکلیف یا کسی بھی طرح کی کوئی مصیبت پیش آئے تو دوسرے مسلمان اپنے بھائی کی اس پریشانی کو دور کرنے کے لیے حتی الوسع کوشش کریں اس سلسلے میں جو بھی اپنے بھائی کی مدد کرنے میں شریک ہوا اللہ قیامت کی مصیبتوں میں سے کوئی مصیبت اس سے نال دے گا۔ یہاں دنیا میں اپنے بھائی کی جتنی مصیبتوں میں یہ کام آیا اللہ بھی قیامت کے دن اس کی اتنی ہی مصیبتیں رفع کرے گا۔
⑤ پردہ پوشی: جس نے کسی مسلمان کا پردہ رکھا اللہ روز قیامت اس کا پردہ رکھے گا۔ مطلب یہ ہے کہ اپنے بھائی کی کوئی ایسی خامی، کمی کوتاہی جو عام لوگوں کو معلوم نہ ہو اس کی تشہیر نہ کرے بلکہ پردہ ڈالے اور تنہائی میں اسے جذبہ خیر خواہی سے سمجھائے تاکہ وہ اپنی اصلاح کرلے۔ ایک دوسری روایت میں ہے: جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ ٰ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ (مسلم: 2799) لیکن یادر ہے کہ پردہ پوشی کا یہ مطلب نہیں کہ بندہ کسی کے جرائم پر پردہ ڈال کر اس کے حق میں جھوٹی گواہیاں دیتا پھرے، کیونکہ جھوٹی گواہی تو کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔