وضاحت: تشریح- اس حدیث میں شراب کو ”ام الخبائث“ کہا گیا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو بندے کو دنیا کا چھوڑتی ہے نہ آخرت کا، جو بھی اس برائی میں ملوث ہوا وہ ہلاکت کے گڑھے میں جا گرا۔ قرآن مجید میں حرمت شراب پر بڑی واضح آیات ہیں۔ (دیکھئے، سورۃ المائدہ: 90 تا 92) اور احادیث میں بھی اس کی حرمت کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات بھی بیان فرمائے گئے ہیں۔ مثلاً: ① ”جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس پر دوام کرتے ہوئے توبہ کیے بغیر مرگیا تو وہ آخرت میں شراب نہیں پی سکے گا۔“(مسلم: 2003) ② ”شراب پینے والا جنت میں نہیں جائے گا۔“(نسائی: 6755 حسن) ③ ”اللہ نے شراب پینے والے پر جنت حرام کر دی ہے۔“(احمد: 2/ 29 وسندہ حسن) 4- ”شراب نوشی کا عادی بتوں کے پجاری کی طرح ہے۔“(ابن ماجہ: 3375وسندہ حسن) ⑤ ”میری امت میں سے جس نے شراب پی اللہ اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں فرمائے گا۔“(نسائی: 5667، وسند ہ صحیح)