حضرت ابوغطفان بن طریف سے روایت ہے کہ مروان بن حکم نے ان کو بھیجا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس یہ پوچھنے کو کہ ڈاڑھ میں کیا دیت ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پانچ اونٹ ہیں۔ مروان نے پھر ان کو بھیجا اور کہلایا کہ کیا دانت سامنے کے اور ڈاڑھیں دیت میں برابر ہیں؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر تو دانتوں کو انگلیوں پر قیاس کر لیتا تو کافی تھا، ہر ایک انگلی کی دیت ایک ہی ہے (اگرچہ منفعت کسی سے کم ہے کسی سے زیادہ، ایسا ہی دانت اور ڈاڑھ بھی سب یکساں ہیں)۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1517]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16265، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4910، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17495، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 8»
حضرت عروہ بن زبیر کہتے تھے کہ اگلے زمانے میں سب دانتوں کی دیت برابر تھی، کوئی دوسرے پر زیادہ نہ تھی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1518]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17489، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26959، 26960، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 8ق1»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ دانت اور کچلیاں اور داڑھیں سب برابر ہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دانت میں پانچ اونٹ کا حکم کیا، داڑھ بھی ایک دانت ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1518B1]