امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ عرفات میں یا مزدلفہ میں کوئی آدمی بے وضو ٹھہر سکتا ہے، یا بے وضو کنکریاں مار سکتا ہے، یا بے وضو صفا اور مروہ کے درمیان میں دوڑ سکتا ہے؟ تو جواب دیا کہ: جتنے ارکان حائضہ عورت کر سکتی ہے وہ سب کام مرد بے وضو کر سکتا ہے، اور اس پر کچھ لازم نہیں آتا مگر افضل یہ ہے کہ ان سب کاموں میں با وضو رہے، اور قصداً بے وضو ہونا اچھا نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 874Q1]
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ عرفات میں سوار ہو کر ٹھہرے یا اتر کر؟ بولے: سوار ہو کر، مگر جب کوئی عذر ہو اس کو یا اس کے جانور کو، تو اللہ جل جلالہُ قبول کرنے والا ہے عذر کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 874Q2]