امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تجارت کرو یتیموں کے مال میں تاکہ زکوٰۃ اُن کو تمام نہ کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 662]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7430، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1971، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6989، شركة الحروف نمبر: 539، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 12»
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پرورش کرتی تھی میری اور میرے بھائی کی، دونوں یتیم تھے ان کی گود میں، تو نکالتی تھیں ہمارے مالوں میں سے زکوٰۃ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 663]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7340، والدارقطني فى «سننه» برقم: 110/2، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6989، شركة الحروف نمبر: 540، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 13»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا یتیموں کا مال تاجر کو دیتی تھیں تاکہ وہ اس میں تجارت کریں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 664]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7345، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2266، وفي السنن الصغير: 1218، والشافعي فى «الاُم» برقم: 29/2 والشافعي فى «المسنده» برقم: 408/1، شركة الحروف نمبر: 540، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 14»
یحیٰی بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی کے یتیم لڑکوں کے واسطے کچھ مال خریدا، پھر وہ مال بڑی قیمت کا بکا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 665]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 540، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 15»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یتیم کے مال میں تجارت کرنا کچھ بُرا نہیں ہے جب ولی یتیم کا معتبر دیانت دار ہو اور اس پر تاوان لازم نہ ہوگا اگر نقصان ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 665B]