73- یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ جابر بن سمرۃ سے منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابواسحاق! تمہارے بارے میں یہی گمان تھا۔ سفیان نامی راوی نے اس میں یہ الفاظ بھی نقل کیے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ ہدایت کی کہ وہ خو کو لوگوں کے سامنے پیش کریں، تو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جس بھی قبیلے کے پاس سے گزرے ان لوگوں نے ان کی تعریف کی، یہاں تک کہ جب وہ ”بنوعبس“ کی محفل کے پاس سے گزرے تو ایک بدبخت شخص ان کے سامنے آیا اس شخص کی کنیت ابوسعدہ تھی وہ بولا: مجھے یہ پتہ ہے کہ یہ صاحب اپنی رعایا کے بارے میں انصاف سے کام نہیں لیتے ہیں۔ کسی جنگی مہم کے لیے نہیں نگلتے ہیں اور (مال غنیمت) صحیح طور پر پر تقسیم نہیں کرتے۔ تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ! اگر یہ جھوٹ بول رہا ہے، تو اس کی عمر کو لمبا کردے، اسکی اولاد کو زیادہ کردے، اسے غربت میں مبتلا کردے اور اسے آزمائش کا شکار کردینا۔ عبدالمالک بن عمیر نامی راوی کہتے ہیں: میں نے اس دیکھا کہ بڑی عمر کا بوڑھا تھا جو راستے میں نوجوان لڑکیوں کو چھیڑا کرتا تھا۔ اس سے اس بارے میں بات کی جاتی، تو وہ یہ کہا کرتا تھا: ایک عمر رسیدہ بوڑھا جو غریب بھی ہے آزمائش کا شکار بھی ہے اس ایک نیک آدمی سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی بدعا لگ گئی ہے۔ کوئی ایسی آزمائش نہیں ہے، جس کا وہ شکار نہ ہوا ہو۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 73]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، فقد صرح عبدالملك بالتحديث فى الرواية السابقة. وأخرجه البخاری: 755، 770، ومسلم: 453،وصحیح ابن حبان برقم 1661، 1859، 1937، 2140، وانظر الحديث السابق»