الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
11. حدیث نمبر 47
حدیث نمبر: 47
47 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا أَبُو السَّوْدَاءِ عَمْرٌو النَّهْدِيُّ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَمْسَحُ ظُهُورَ قَدَمَيْهِ، وَيَقُولُ: «لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَي ظُهُورِهِمَا لَظَنَنْتُ أَنَّ بُطُونَهُمَا أَحَقُّ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنْ كَانَ عَلَي الْخُفَّيْنِ فَهُوَ سُنَّةٌ، وَإِنْ كَانَ عَلَي غَيْرِ الْخُفَّيْنِ فَهُوَ مَنْسُوخٌ
47- ابn عبدخیر اپنے والد کیا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو پاؤں کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا وہ یہ فرمارہے تھے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو، میرا یہ خیال ہے کہ ان کے نیچے والا حصہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس پر مسح کیا جائے۔
امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: اگر یہ واقعہ موزوں پر مسح کے مارے میں ہے، تو یہ سنت ہے اور اگر موزوں کے علاوہ ہے، تو پھر یہ حکم منسوخ ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 47]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه أحمد 95/1، عبداللہ ابنه فى الزوائد المسنده 114/1 وابوداود 162، 163، 164، أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 287/1-455، برقم: 346، 613، والدارقطني 199/1 برقم: 23، 24، وابن حزم فى المحلي: 111/2، والبيهقي: 292/1»