اہل شام کا ایک آدمی جس کا نام عمار تھا اس کا کہنا ہے کہ ایک سال ہم دشمن کے ملک میں داخل ہوگئے پھر وہاں سے لوٹ آئے ہم میں قبیلہ خثعم کے ایک بزرگ بھی تھے انہوں نے حجاج کا تذکرہ کیا تو اسے خوب برا بھلا کہا میں نے ان سے کہا کہ آپ اسے کیوں برا بھلا کہہ رہے ہیں وہ تو امیرالمؤمنین کی اطاعت میں اہل عراق سے قتال کررہا ہے انہوں نے فرمایا کہ ان لوگوں کو کفر میں مبتلا کرنے والا وہی تو ہے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں پانچ فتنے ہونگے جن میں سے چار گزر گئے ہیں ایک رہ گیا ہے اور وہ ہے جڑ سے مٹا دینے والی جنگ اور اے اہل شام وہ تم میں ہے اگر تم اس زمانے کو پاؤ اور تمہارے اندر یہ طاقت ہو کہ پتھر بن جاؤ تو بن جاؤ اور فریقین میں سے کسی کے ساتھ بھی نہ ہونا اور زمین میں اپنا نفقہ تلاش کرنا میں نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی ہی آپ نے یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے عرض کیا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے اگر آپ نے مجھے پہلے بتایا ہوتا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے تو میں آپ سے کچھ پوچھ ہی لیتا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 20696]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الجهالة عمار الرجل الشامي