بسر بن سعید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو جہیم رضی اللہ عنہ کے پاس وہ حدیث پوچھنے کے لئے بھیجا جو انہوں نے نمازی کے آگے سے گذرنے والے شخص کے متعلق سن رکھی تھی، انہوں نے فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان کے لئے نمازی کے آگے سے گزرنے کی نسبت زیادہ بہتر ہے کہ وہ چالیس۔۔۔۔۔۔ تک کھڑا رہے یہ مجھے یاد نہیں رہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دن فرمایا: مہینے یا سال فرمایا؟ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17540]
عمیر جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ میں اور عبداللہ بن یسار جو حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام تھے حضرت ابو جہیم بن حارث رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیر جمل کی طرف سے آ رہے تھے کہ راستے میں ایک آدمی سے ملاقات ہوگئی، اس نے سلام کیا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا، بلکہ ایک دیوار کی طرف متوجہ ہوئے اور چہرے اور ہاتھوں پر اس سے تیمم کیا اور پھر اسے سلام کا جواب دیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17541]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة، وقد توبع
حضرت ابو جہیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قرآن کریم کی ایک آیت کے حوالے سے دو آدمیوں کے درمیان اختلاف ہوگیا، ایک کی رائے یہ تھی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح پڑھا ہے اور دوسرے کا بھی یہی کہنا تھا کہ میں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حاصل کیا ہے، بالآخر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح پڑھا ہے اور دوسرے کا بھی یہی کہنا تھا کہ میں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حاصل کیا ہے، بالآخر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن کریم کو سات حرفوں پر پڑھا جاسکتا ہے اس لئے تم قرآن کریم میں مت جھگڑا کرو کیونکہ قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17542]