حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں زمین کو بٹائی پر ایک تہائی، چوتھائی یا طے شدہ غلے پر کرایہ کی صورت میں دے دیا کرتے تھے لیکن ایک دن میرے ایک چچا میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کردیا ہے کہ جو ہمارے لئے نفع بخش تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت زیادہ نفع بخش ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بٹائی پر زمین دینے سے اور ایک تہائی، چوتھائی یا طے شدہ غلے کے عوض کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے اور زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ خود کاشت کاری کرے یا دوسرے کو اجازت دے دے، لیکن کرایہ اور اس کے علاوہ دوسری صورتوں کو آپ نے ناپسند کیا ہے، قتادہ کہتے ہیں کہ ان کے چچا حضرت ظہیر رضی اللہ عنہ تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17539]