سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے اپنی بکری کو بہت جلدی ذبح کر لیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا نماز عید سے بھی پہلے؟ میں نے اثبات میں جواب دیا تو فرمایا کہ یہ تو گوشت والی بکری ہوئی، عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس ایک چھ ماہ کا بچھ ہے جو پورے سال کے جانور سے زیادہ ہماری نگاہوں میں عمدہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری طرف سے کافی ہو جائے گا لیکن تمہارے بعد کسی کی طرف سے وہ کفایت نہیں کر سکے گا۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16485]
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16486]
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16487]
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16488]
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے غلے میں ہاتھ ڈال کر باہر نکالا تو اس میں دھوکہ نظر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمیں دھوکہ دے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16489]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جميع بن عمير ، وشريك سيئ الحفظ
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عید کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ پڑھی، پیچھے سے میری بیوی نے قربانی کا جانور پکڑ کر اسے ذبح کر لیا اور اس کا کھانا تیار کر لیا، نماز سے فارغ ہو کر جب میں گھر پہنچا تو وہ کھانے کی چیزیں لے کر آئی، میں نے اس سے پوچھا: یہ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا ہم نے قربانی کا جانور ذبح کر کے آپ کے لئے کھانا تیار کر لیا تاکہ واپس آ کر آپ ناشتہ کر سکیں، میں نے اس سے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ اس طرح کرنا صحیح نہ ہو گا، چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قربانی نہیں ہوئی، جو شخص ہماری نماز سے فارغ ہو نے سے قبل ہی جانور ذبح کر لے اس کی قربانی نہیں ہوئی، لہذا تم دوبارہ قربانی کر و، میں نے جب سال بھر کا جانور تلاش کیا تو وہ مجھے ملا نہیں، لہذا میں نے دوبارہ حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! واللہ میں نے مسنہ تلاش کیا ہے لیکن مجھے مل نہیں رہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر بھیڑ کا چھ ماہ کا بچہ تلاش کر کے اسی کی قربانی کر لو، یا یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ان کے لئے رخصت تھی۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16490]
حكم دارالسلام: إسناده حسن إن صح سماع بشير بن يسار من أبى بردة
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16491]