ہم سے اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن بشر نے خبر دی، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ احد کے موقع پر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں بائیں دو آدمیوں کو (جو فرشتے تھے) دیکھا وہ سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے میں نے انہیں نہ اس سے پہلے دیکھا اور نہ اس کے بعد کبھی دیکھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5826]
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے حسین نے، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے، ان سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا، ان سے ابو اسود دیلی نے بیان کیا اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کے جسم مبارک پر سفید کپڑا تھا اور آپ سو رہے تھے پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس بندہ نے بھی کلمہ «لا إله إلا الله»”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں“ کو مان لیا اور پھر اسی پر وہ مرا تو جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، میں نے پھر عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ میں نے (حیرت کی وجہ سے پھر) عرض کیا چاہے اس زنا کیا ہو یا اس نے چوری کی ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو۔ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔ ابوذر رضی اللہ عنہ بعد میں جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ابوذر کے «على رغم»( «وإن رغم أنف أبي ذر.») ضرور بیان کرتے۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا یہ صورت کہ (صرف کلمہ سے جنت میں داخل ہو گا) یہ اس وقت ہو گی جب موت کے وقت یا اس سے پہلے (گناہوں سے) توبہ کی اور کہا کہ «لا إله إلا الله» اس کی مغفرت ہو جائے گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5827]