ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی، انہیں سفیان ثوری نے، انہیں سلیمان نے، انہیں ابراہیم نخعی نے، انہیں عبیدہ سلمانی نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، یحییٰ بن قطان نے کہا اس حدیث کا کچھ ٹکڑا اعمش نے ابراہیم سے سنا ہے کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 5055]
دوسری سند ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، اعمش نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کا ایک ٹکڑا تو خود ابراہیم سے سنا اور ایک ٹکڑا اس حدیث کا مجھ سے عمرو بن مرہ نے نقل کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوالضحیٰ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کرو۔ میں نے عرض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میں کیا تلاوت کروں آپ پر تو قرآن مجید نازل ہی ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے سنوں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر میں نے سورۃ نساء پڑھی اور جب میں آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» پر پہنچا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) «كف» فرمایا یا «أمسك» راوی کو شک ہے۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 5055M]
ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے قرآن مجید پڑھ کر سناؤ۔ میں نے عرض کیا: کیا میں سناؤں؟آپ پر تو قرآن مجید نازل ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں کسی سے سننا محبوب رکھتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 5056]