275. باب الغيبة وقول الله عز وجل: ? ولا يغتب بعضكم بعضا?
حدیث نمبر: 568
568/735 عن جابر بن عبد الله قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأتى على قبرين يعذب صاحباهما، فقال:"إنهما لا يعذبان في كبير؛ وبلى، أما أحدهما: فكان يغتاب الناس، وأما الآخر: فكان لا يتأذى من البول". فدعا بجريدة رطبة، أو بجريدتين، فكسرهما، ثم أمر بكل كسرة فغرست على قبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" أما إنه سيهوّن من عذابهما، ما كانتا رطبتين، أو: لم تيبسا".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو ایسی قبروں پر آئے جن قبر والوں پر عذاب کیا جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں کو کسی بڑے گناہ پر عذاب نہیں کیا جا رہا، اور کیوں نہیں، ان میں سے جو ایک ہے وہ لوگوں کی غیبت کرتا تھا اور جو دوسرا ہے وہ پیشاب کی (چھینٹوں کی) پرواہ نہیں کرتا تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی تر شاخ منگوائی یا دو شاخیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں توڑ دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک شاخ کے بارے میں حکم دیا کہ اس کو ایک ایک قبر پر گاڑھ دیا جائے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سن لو ان پر عذاب ہلکا کر دیا جائے گا جب تک یہ تر رہیں گی“ یا فرمایا: ”جب تک خشک نہ ہوں گی۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 568]
تخریج الحدیث: (صحيح لغيره)
حدیث نمبر: 569
569/736 عن قيس قال: كان عمرو بن العاص يسيرُ مع نفر من أصحابه، فمر على بغل ميت قد انتفخ، فقال:" والله! لأن يأكل أحدكم [ من ]هذا حتى يملأ بطنه، خير من أن يأكل لحم مسلم".
قیس سے مروی ہے کہ سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت کے ساتھ سفر کر رہے تھے ان کا گزر ایک مردہ خچر پر سے ہوا جو پھول گیا تھا۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی آدمی اس کو کھا کر اپنا پیٹ بھرے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ مسلمان بھائی کا گوشت کھائے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 569]