صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
233.  باب الإبل عز لأهلها 
حدیث نمبر: 447
447/574 عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" رأس الكفر نحو المشرق، والفخر والخيلاء في أهل الخيل والإبل، الفدّادين(1) أهل الوبر(2)، والسكينة في أهل الغنم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کفر کا مرکز مشرق کی جانب ہے فخر اور تکبر گھوڑوں اور اونٹوں کے مالکوں میں ہے، اور سکینت (وقار) بکریوں کے مالکوں میں ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 447]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 448
448/575 عن ابن عباس قال:"عجبت للكلاب والشاء؛ إن الشاء يذبح منها في السنة كذا وكذا، ويهدى كذا وكذا، والشاء أكثر منها! والكلب تضع الكلبة الواحدة كذا وكذا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے کتوں اور بکریوں پر تعجب ہوتا ہے۔ ایک سال میں اتنی اور اتنی بکریاں ذبح کی جاتی ہیں اور اتنی اور اتنی ذبح کے لیے مکہ میں لائی جاتی ہیں (اور بکریاں کتوں سے زیادہ ہیں) حالانکہ ایک کتیا اتنے اور اتنے بچے جنم دیتی ہے (یہ بکریوں میں اللہ نے ہی کوئی برکت ڈالی ہے)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 448]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)

حدیث نمبر: 449
449/576 عن أبي ظبيان قال: قال لي عمر بن الخطاب: يا أبا ظبيان! كم عطاؤك؟ قال: ألفان وخمسمائة. قال له:" يا أبا ظبيان! اتخذ من الحرث والسّابياء(3) من قبل أن تليكم غلمة قريش، لا يعدّ العطاء معهم مالاً".
ابوظبیان سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابوظبیان! تمہارا وظیفہ کتنا ہے؟ میں نے کہا: ڈھائی ہزار، انہوں نے کہا: اے ابوظبیان! تم زراعت کا کام کرو اور جانوروں کی افزائش نسل کا کام کرو اس سے پہلے کہ قریش کے چھوکرے تمہارے حکمران بنیں، ان کے ہوتے ہوئے وظیفے کو مال نہیں کہا جائے گا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 449]
تخریج الحدیث: (حسن الإسناد)

حدیث نمبر: 450
450/577 عن عبدة بن حزنٍ قال: تفاخر أهل الإبل وأصحاب الشاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" بعث موسى وهو راعي غنم، وبعث داود وهو راعي، وبعثت أنا وأنا أرعى غنماً لأهلي بالأجياد"(4).
عبدہ بن حزن کہتے ہیں اونٹوں کے مالکوں نے اور بکریوں کے مالکوں نے آپس میں ایک دوسرے سے فخر کا مقابلہ کیا (اونٹوں کے مالک کہتے تھے کہ ہماری برتری ہے اور بکریوں کے مالک کہتے تھے کہ ہماری برتری ہے)۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب موسیٰ علیہ السلام کو نبی بنایا گیا تو وہ بکریوں کے چرواہے تھے، داؤد علیہ السلام کو نبی بنایا گیا تو وہ بھی چرواہے تھے اور جب مجھے نبی بنایا گیا تو میں اجیاد محلہ میں اپنے گھر والوں کی بکریاں چراتا تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 450]
تخریج الحدیث: (صحيح)